ریاض..... ماہرین اقتصاد نے خبردار کیا ہے کہ 2017ءکے دوران سعودی عرب میں دھوپ اور نظر کے 38لاکھ نقلی چشمے فروخت کر دیئے گئے۔دسیوں کمپنیاں نظر اور دھوپ کے چشمے تیار کر کے سعودی عرب کو سپلائی کر رہی ہیں۔ اس سے ایسے تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے جو اصلی چشمے درآمد کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں صارفین بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ قومی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بلدیاتی کونسلوں ، تجارت کی وزارت اور تحفظ صارفین انجمن کی کوششیں موثر ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔ تجارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی مشہور ایجنسیوں نے اصلی مارکوں والے چشموں کی درآمد بند کر دی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2017ءمیں 152.3ملین ریال سے زیادہ مالیت کے 3.8ملین چشمے درآمد کئے گئے۔ ان میں سے 70فیصد سے زیادہ غیر رسمی طریقوں سے لائے گئے۔ محکمہ کسٹمز نے 20ہزار نقلی چشمے ضبط کئے۔ عام شکایت یہ ہے کہ چشمے فروخت کرنے والی دکانوں کے خلاف چھاپہ مہم موثر نہیں ہے۔ ایک سعودی تاجر نایف الجلعود نے کہا کہ وزارت تجارت اس پر 3ماہ قبل 3لاکھ ریال کا جرمانہ کر چکی ہے کیونکہ ریاض کی بطحاءشاخ سے 800نقلی چشمے پکڑے گئے تھے۔ انہو ںنے کہا کہ نقلی چشمے تارکین وطن بھی فروخت کر رہے ہیں، چھوٹے دکاندار بھی اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ جبکہ بریف کیس کے تاجر 90فیصد مارکیٹ پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔