Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’ملاؤں کی موت ‘‘تحریک بیداری جاری

 
12جنوری 2018ء جمعہ کو شائع ہونیوالے عکاظ اخبارکے اداریہ کا ترجمہ نذر قارئین ہے
ایرانی حکمرانوں کی جانب سے اپنے عوام کو کچلنے کی جملہ کوششوں کے باوجود ایران کی سڑکوں پر ایرانی باغی برابر نظر آرہے ہیں۔ ایران میں عوامی تحریک بیداری کا تیسرا ہفتہ شروع ہوچکا ہے۔ اس میں تمام قومیتوں اور فرقوں کے لوگ شریک ہیں۔ اب اس تحریک کے نقوش او ر بنیادی مطالبات واضح شکل میں سامنے آنے لگے ہیں۔ مظاہرین ملاؤں کے نظام کے دھڑن تختہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مظاہرین چاہتے ہیں کہ قدامت پسندہوں یا اصلاح پسند ، جو بھی ملاؤں کے نظام سے منسلک ہیں ان سب کو اقتدار کے ایوانوں سے ہٹ جانا چاہئے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیل چکا ہے ۔140سے زیادہ شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ دن رات ہر طرف سے ایک ہی نعرہ گونج رہا ہے "خامنہ ای مردہ باد"،" آمر کی حکومت مردہ باد"،" روحانی مردہ باد"۔اصلاح پسندوںبنیاد پرستوں کا کھیل تمام ہوا۔ ہر روز تحریک بیداری کا دائرہ ہر لحاظ سے بڑھتاچلا جارہا ہے۔ 2009ء کے احتجاجی مظاہروں پر بازی لے جاچکا ہے۔
    موجودہ احتجاجی مظاہروں نے 1979ء کے دوران تہران میں مذہبی نظام کی بنیاد پر قائم کی جانیوالی آہنی خوف کی دیوار توڑ ڈالی۔عوامی تحریک بیداری نے نامراد مذہبی نظام کے تقدس کا صفایا کردیا۔ مظاہرین کی آرزو ہے کہ ایران میں عصری طرز کی ریاست قائم ہو ۔ تعمیر و ترقی کیلئے کام کرے۔ملاؤں کے نظام کے مریضانہ ایجنڈے کی مخالف ہو کیونکہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ایران کا موجودہ نظام دنیا میں سب سے زیادہ جبر و قہر والا نظام ہے۔ یہ ایرانی عوام کے خون کا پیاسا نظام ہے۔ یہ ہر طرح سے بدعنوانی کی علامت ہے۔

شیئر: