Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#جعلی_ڈگری_ دوبارہ سماعت

سپریم کورٹ نے جب سے جعلی ڈگریاں جاری کرنے والی ایگزٹ کمپنی کےخلاف مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع کی ہے،یہ معاملہ ٹویٹر پر شدت اختیار کر گیا اور بے شمار لوگوں نے ٹویٹس کئے ہیں۔
مرتضیٰ علی شاہ لکھتے ہیں : بی بی سی نے سب سے پہلے یہ خبر نشر کی تھی جس میں بتایا گیا کہ ہزاروں برطانوی شہریوں نے اسی کمپنی سے جعلی ڈگریاں حاصل کیں۔ اس کمپنی میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے کئی ارکان ملازمت کرچکے ہیں۔ اب آپ اسے کیا کہیں گے؟
ڈیکلان واش نے ٹویٹ کیا : یہ کمپنی اب بھی کام کررہی ہے ۔ صنعتی بنیاد پر دھڑا دھڑ جعلی ڈگریاں جاری کررہی ہے اور اب کراچی سے باہر سے کام کررہی ہے۔ کیا خوب؟ 
شہباز زاہد نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے بی بی سی کے حوالے سے کہا کہ اس کمپنی نے 2لاکھ 15ہزار جعلی ڈگریاں جاری کیں اور صرف ایک سال میں 51ملین ڈالر کمائے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ اسے کچھ کہہ سکیں گے؟
احمد نے ٹویٹ کیا: ایگزٹ نے صرف 2برس میں برطانیہ میں 3ہزار سے زیادہ جعلی ڈگریاں فروخت کیں۔ آخر عدالتوں نے اب تک ملزمان کو سزا کیوں نہیں سنائیں۔ ہم کب تک ایسے لوگوں کو پالتے رہیں گے۔
سید طلعت حسین کا ٹویٹ تھا : سوال یہ ہے کہ آخر اس کمپنی نے اپنا یہ سارا کاروبار کیسے پھیلایا اور کیوں شروع میں اس پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا؟
عمر آر قریشی ٹویٹ کرتے ہیں : پاکستان کے چیف جسٹس نے ایگزٹ معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایف آئی اے کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے لئے 10دن کی مہلت دی ہے۔
عابد حسین لکھتے ہیں : جب آپ کو فون پر کوئی بتائے کہ صرف 35ہزار روپے میں جعلی ڈگری دستیاب ہوسکتی ہے اور آپ کو کچھ بھی نہیں کرنا پڑیگا تو خود سمجھ جائیے کہ وہ ڈگری اصلی کہاں ہوگی؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: