Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ہاکی ا سٹیڈیم خالی ہوگئے ،سابق پنالٹی کارنر اسپشلسٹ پال لٹجنز

کراچی:ہاکی کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی پال لٹجنز کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو پاکستانی ہاکی کا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے کےلئے سخت محنت اور عصرحاضر کے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے پال لٹجنز ورلڈ الیون کے ساتھ پاکستان کے مختصر دورے پر آئے تھے۔ اس دورے میں انہیں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے ہال آف فیم میں بھی شامل کیا گیا۔پال لٹجنز کی وجہ شہرت پنالٹی کارنرز پر گول کرنے کی تھی اور انہیں طویل عرصے تک بین الاقوامی ہاکی میں سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔ ان کے 268 گول کا ریکارڈ پاکستان کے سہیل عباس نے اپنے نام کیا۔70 سالہ پال لٹجنز نے کہا کہ انہیں پاکستان دوبارہ آکر بہت خوشی ہوئی۔ یہ کل کی بات لگتی ہے کہ 1981 میں ہالینڈ کی ٹیم نے کراچی میں تیسری چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی اور وہ اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی تھے۔ انہیں یاد ہے کہ کراچی کا ہاکی کلب آف پاکستان اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا لیکن اس بار جب وہ پاکستان آئے ہیں تو کراچی اور لاہور کے اسٹیڈیمز شائقین سے بھرے ہوئے نہیں۔پال لٹجنز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی ہاکی دوبارہ شروع کرنے کےلئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے اہم بات غیرملکی کھلاڑیوں کی حفاظت کی یقین دہانی ہے۔ اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن اس میں کامیاب ہوجاتی ہے تو غیرملکی کھلاڑی پاکستان ضرور آئیں گے۔پاکستانی ہاکی کے زوال کے بارے میں سوال پر پال لٹجنز کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کچھ کہنا بہت مشکل ہے کیونکہ کوئی بھی ٹیم ہر وقت ٹاپ پر نہیں رہتی اور ہروقت نتائج اس کے حق میں نہیں آتے اگر پاکستان کو ہاکی میں دوبارہ نمایاں مقام حاصل کرنا ہے تو اس کےلئے ٹریننگ اور پریکٹس کے جدید طریقے اپنانے ہونگے۔انہوں نے ہالینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس نے گزشتہ سال یورپین چیمپیئن شپ ضرور جیتی ہے لیکن عالمی کپ میں ہالینڈ کے نتائج اچھے نہیں رہے ۔پال لٹجنز کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب وہ کھیلتے تھے تو ہالینڈ کا پاکستان کے ساتھ ہمیشہ سخت مقابلہ رہتا تھا اس دور میں پاکستان کے پاس چند بہترین کھلاڑی ہوتے تھے جن میں سمیع اللہ اور اصلاح الدین کی رفتار اور مہارت کو ہمیں قابو کرنا ہوتا تھا اور خوش قسمتی سے اس وقت ہمارے پاس پنالٹی کارنر کا موثر ہتھیار موجود تھا۔پال لٹجنز کو جب یاد دلایا گیا کہ ان کے پنالٹی کارنر کی ایک تیز ہٹ سے اصلاح الدین کا گھٹنا بری طرح زخمی ہوگیا تھا تو پال لٹجنز نے جواب دیا کہ انہیں اس کا افسوس تھا لیکن انہیں خوشی تھی کہ اصلاح الدین انٹرنیشنل ہاکی میں واپس آئے۔پال لٹجنز کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا ریکارڈ سہیل عباس کے ہاتھوں ٹوٹنے پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ کھیل میں ریکارڈز ٹوٹنے کےلئے ہی بنتے ہیں۔

شیئر: