کامیابی کا آسان طریقہ اور دوسروں کا اعتماد حاصل کرنے کا موثر ترین ذریعہ مسکراہٹ ہے، یہ ڈپریشن کا بھی فعال علاج ہے
* * * ڈاکٹرمحمد لئیق اللہ خان ۔ جدہ* * *
کیا آپ نے کبھی ایسے شخص کے پاس جاکر جس سے آپ ناراض ہوں اور وہ آپ کو دیکھ کر مسکرادیا ہو ،سکون اور آرام محسوس کیا؟۔ کیا آپ اپنے بھائیوں اور دوستوں کے سامنے مسکراکر قلبی اطمینان محسوس کرتے ہیں؟۔ اگر آپ بیمار ہوں اور معائنے کیلئے ڈاکٹر کے پاس پہنچے ہوں اورمعالج نے آپ کو مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا ہوتو کیااس کی مسکراہٹ کی بدولت آپ نے اپنے جسم میں صحت کی لہر دوڑ تے ہوئے محسو س کی؟۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسکراہٹ انسانی ذہن اور دماغ پر جادو جیسا اثر کرتی ہے؟۔ کیا آپ نے کبھی کسی ایسے شخص کیلئے اپنے اندر کوئی کشش محسوس کی جو آپ کو دیکھتے ہی مسکرانے لگتا ہو؟۔ کیا آپ کو معلو م ہے کہ مسکراہٹ نے اب ایک علم اور فن کا مقام حاصل کرلیا ہے؟سماجی تعلقات کو بہتر بنانے اور اقتصادی و سفارتی امور کو اجاگر کرنے کیلئے مسکراہٹ کی باقاعدہ تعلیم و تلقین کی جاتی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ بیسویں صدی کے شروع میں مسکراہٹ کو باقاعدہ علم کا درجہ دیدیا گیا اور اسے مسکراہٹ کے ذہنی علم کا نام دیا گیا ہے؟۔ یقین کیجئے کہ پیار بھری مسکراہٹ انمول ہوتی ہے۔ یہ کشش کا راز ہے، یہ دلوں کو جوڑنے والا مختصرترین راستہ ہے۔مسکراہٹ صالح صحت کی علامت ہے۔ نبی کریم مسلمانوں کو خندہ پیشانی اورمسکراہٹ کے ساتھ پیش آنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ اسی ضمن میں نبی کریم کا وہ ارشاد انمول ملفوظات میں شمار ہوتا ہے جس میں آپ نے فرمایا: "کسی بھی بھلائی کو حقیر ہرگز نہ جانو، اگرچہ تمہارا اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو۔"(مسلم )۔ نبی کریم نے یہ بھی فرمایا کہ اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا صدقہ ہے (ترمذی)۔ نبی کریم کا ایک ارشاد یہ بھی ہے کہ تم لوگوں کے دل اپنی دولت سے ہرگز نہیں جیت سکتے، تمہیں لوگوں کے دل جیتنے کیلئے خندہ پیشانی اور حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے (بیہقی) ۔ نبی کریم کا معمول تھا کہ آپ کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔عبداللہ الحارث بن حزمؓروایت کرتے ہیں کہ میں نے آپ سے زیادہ مسکراتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا(ترمذی)۔ کسی سے ملتے وقت چہرے پر مسکراہٹ یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ شخص بااخلاق ہے ، اس خوبی کا حامل انسان اپنے دوسرے بھائی کے دل میں خوشی کی لہر پیدا کرتا ہے۔ رسول اللہ کے مذکورہ ارشاد سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں مسکراہٹ کے ساتھ ملنا پسندیدہ عمل ہے۔ اگرچہ لوگوں کی نظر میں اس کی کوئی خاص اہمیت نہ ہومگر اخلاقی اعتبار سے باہمی محبت کا مظہر عمل ہے۔ چینی کہاوت ہے: جو شخص عمدہ طریقے سے مسکرانا نہیں جانتا اسے دکان نہیں کھولنی چاہئے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سچی مسکراہٹ دل کی گہرائی سے اٹھتی ہے ، یہ مسکراہٹ جادو جیسا اثر کرتی ہے اور ملنے والے کو اپنی طرف مقناطیس کی طرح کھینچ لیتی ہے۔ سچی مسکراہٹ چہرے کو رونق اور چمک دمک دیتی ہے ۔ مصنوعی مسکراہٹ کے پیچھے مکروفریب کی ظلمتیں چھائی ہوتی ہیں۔ علماء کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہر انسان کے اندر کچھ کیمیکل مواد ایسے ہیں جنہیں ہمارے جسم کے اعضاء خوف یا غمی یا بے چینی یا پریشانی کے وقت خارج کرتے ہیں۔ اگر ملنے والا شخص آپ کی طرف مسکراکر دیکھ رہا ہو تو ایسی صورت میں کیمیکل مادے بہت معمولی مقدار میں خارج ہوتے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایساکیوں ہے؟۔ جواب یہ ہے کہ مسکراہٹ آپ کے ذہن پر طاری کسی بھی خوف یا آنے والے شخص کے حوالے سے جنم لینے والے خدشات کو ختم کردیتی ہے۔ نتیجے کے طور پر آپ کے ذہن میں یہ بات از خود پیوست و جاگزیں ہوجاتی ہے کہ آنیوالا شخص خطرے سے خالی ہے، اس سے پتہ چلا کہ زندگی کو کامیاب بنانے کیلئے مسکراہٹ از بس ضروری ہے۔ ہمیں یہ جان لینا کافی ہے کہ جب انسان مسکراتا ہے تو اس کے چہرے کے 5تا13عضلات حرکت میں آتے ہیں اور جب انسان غصے یا کبیدگی یا پریشانی کی حالت میں ہوتا ہے تو اس کے چہرے کے 47عضلات متحرک ہوتے ہیں۔ مسکراہٹ اور ہنسی میں فرق: مسکراہٹ دائمی کیفیت کا نام ہے، (اسے ہلکی پھلکی ہنسی کا نام بھی دیا جاسکتا ہے)جبکہ ہنسی عارضی حالت ہوتی ہے۔ مسکراہٹ ، خوشی پر فطری ردعمل کا دوسرا نام ہے جبکہ ہنسی بسا اوقات دردناک حادثے پر رد عمل کا بھی نتیجہ ہوتی ہے۔ مسکراہٹ اندرونی خوشی اور سکون کی علامت ہوتی ہے جبکہ ہنسی کسی ہنگامی ناگہانی حالت کا نتیجہ ہوتی ہے۔ مسکراہٹ کا اثر دیر تک باقی رہتا ہے جبکہ ہنسی کا اثر جلد زائل ہوجاتا ہے۔ مسکراہٹ تواضع و انکساری کی دلیل ہے جبکہ ہنسی اگر قہقہے کے ساتھ ہو تو غرور کی نشانی مانی جاتی ہے۔ مسکراہٹ ہنسی سے زیادہ مشکل کام ہے۔مسکراہٹ مختلف قسم کے لوگوں ،مختلف طبیعتوں اور مختلف المزاج افراد سے میل ملاپ کے وقت آتی ہے۔ جبکہ ہنسی انتہائی بے تکلف قسم کے لوگوں کے ساتھ ہی نمودار ہوتی ہے۔ مسکراہٹ میں ایک ادب شامل ہوتا ہے جبکہ ہنسی ادب کے دائرے سے خارج بھی ہوجاتی ہے۔ تازہ ترین جائزے میں بتایا گیا ہے کہ خوشی کا احساس انسان کو دل کے دورے، دل کے امراض ،ہارٹ اٹیک اور ذیابیطس کی تکلیف سے بچاتا ہے۔ خوشی کا احساس ، مٹاپے اور عقل کے مختلف امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوشی کا احساس عام طور پر عمر میں اضافہ کردیتا ہے۔ اس کا سبب معمولی ہے ، سبب یہ ہے کہ خوش رہنے والے لوگ 2اہم ہارمونز کم مقدار میں خارج کرتے ہیں ۔ اچھی مسکراہٹ کے فائد ے: اچھی مسکراہٹ صحت بخش ہوتی ہے۔ یہ انسان کی ذہنی، جسمانی اوراعصابی صحت کی حفاظت کرتی ہے۔ صحت بخش مسکراہٹ ، بلڈ پریشر کم کرنے میں معاون بنتی ہے۔ مسکراہٹ دوران خون تیز کرتی ہے۔ مسکراہٹ ،ذہنی و سماجی دباؤ کیخلاف جسم میں مدافعتی نظام کو تقویت پہنچاتی ہے۔ مسکراہٹ کی بدولت دل ، دماغ اور جسم کی کارکردگی پر خوشگوار اثر پڑتے ہیں۔ مسکرانے والے انسان کی نبض متوازن شکل میں چلتی ہے۔ مسکراہٹ ، انسان کے لاشعور تک سکون اور اطمینان کی لہر پہنچا دیتی ہے۔ مسکراہٹ ، چہرے کو خوبصورت اور پررونق بنا دیتی ہے۔ مسکراہٹ ایک طرح سے عصری امراض سے بچاؤ کا بہترین علاج ہے۔ مسکراہٹ، بے چینی اور ڈپریشن سے تحفظ دیتی ہے۔ مسکراہٹ، مختلف قسم کے درد کا علاج ہے۔ مسکراہٹ، بے خوابی اور بے چینی پر قابوپالیتی ہے۔ اطباء کہتے ہیں کہ مسکراہٹ اور ہلکی پھلکی ہنسی ،صنفی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔ شریانوں کے تناؤ کو ہلکا کرتی ہے، نبض کی رفتار کودرست کردیتی ہے۔ عضلات کو آرام دہ حالت میں لے آتی ہے۔ مسکراہٹ اور جھریاں : مصر میں تازہ ترین علمی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ چہرے پر خفگی اور غصہ طاری کرنے سے جھریاں موثر شکل میں پیدا ہوجاتی ہیں۔ آنکھوں کے اطراف حلقے پڑجاتے ہیں ۔ تجربات نے ثابت کیا ہے مسکراہٹ جھریوں پر قابو پانے کا موثر ہتھیار ہے۔ مسکراہٹ سے جھریاں جلد نہیں ظاہر ہوتیں، مسکراہٹ کی وجہ سے جھریوں کے ظہور کا عمل کمزور پڑجاتا ہے۔ اسی وجہ اطباء مردوں خصوصاً خواتین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مسکراہٹ کو اپنی پہچان بنائیں۔مستقل مسکرانے والی خواتین ذہنی سکون میں رہتی ہیں۔ علمی معجزہ : علمی اعجاز کے اسکالر انجینیئر عبدالدائم الکحیل کہتے ہیں : ہم میں سے کون شخص ہے جو یہ آرزو نہ کرتاہوکہ وہ کچھ دیئے بغیر ہر روز مالی صدقے کا ثواب حاصل کرلے؟پیغمبر اسلام محمد مصطفی نے ہمیں جیب سے کچھ خرچ کئے بغیر مالی صدقے کے ثواب کا طریقہ سکھایا ہے۔ اطباء کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی کا آسان طریقہ اور دوسروں کا اعتماد حاصل کرنے کا موثر ترین ذریعہ ہے بلکہ یہ ڈپریشن کا بھی فعال علاج ہے۔ بہت سارے تجربات عصر حاضر میں انسان پر مسکراہٹ کے ذہنی اثرات کو سمجھنے کیلئے کئے گئے۔ جائزہ نگاروں پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ انسان کے چہرے میں تقریباً80عضلات ہوتے ہیں جب وہ ناراض ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر ناراضگی کی علامتیں خود بخود مرتسم ہوجاتی ہیں ، چہرے کے اکثر عضلات غصے کی کیفیت سے متاثر ہوتے ہیں۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ جب انسان مسکراتا ہے تو اس کے چہرے کے عضلات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، اس کے چہرے کے عضلات کسی زحمت یا مشقت میں نہیں پڑتے کیونکہ مسکراہٹ کے دوران بہت کم عضلات کو محنت کرنا پڑتی ہے۔ اطباء نے اس مشاہدے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بار بار مسکرانے سے انسان کو آرام ملتا ہے اور اس کو ذہنی قرار حاصل ہوتا ہے۔بعض اطباء تو یہ بھی کہتے ہیں کہ مسکراہٹ سے انسان کو بسا اوقات ڈپریشن سے بھی نجات ملتی ہے۔ عصبی ، لسانی پروگرامنگ کے ماہرین کہتے ہیں کہ کامیابی کا انتہائی سستا طریقہ مسکراہٹ ہے ، جو انسان اپنے اطراف موجود لوگوں کے ساتھ میل جول میں مسکراتا رہتا ہے، اس سے اس کے احباب اور ملنے جلنے والے اطمینان محسوس کرتے ہیں۔ مسکرانے والے شخص اور اس کے اطراف موجود لوگوں کے درمیان ذہنی دیواریں زمین بوس ہوجاتی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ بار بار مسکراہٹ اعتماد پیدا کرتی ہے۔ اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے : سبحان اللہ، اپنے بھائی کے ساتھ محض مسکراکر پیش آنا دولت خرچ کئے بغیر مالی صدقے کے ثواب کا ضامن بن جاتا ہے۔ یہ نبی کریم کا بتایا ہوا طریقہ ہے۔ آنجناب نے یہ طریقہ ثواب کمانے کیلئے ناداروں کو سکھایا تھا۔ نبی کریم کے اس ارشاد نے ہمیں ایک اور ہنر سکھایا ہے۔ یہ مسکراہٹ کا ہنر ہے۔ آپ کا درس یہ ہے کہ جب آپ اپنے کسی عزیز یا اپنے کسی دوست کیلئے مسکرارہے ہوں تو آپ کی نظر اس کے چہرے پر ہونی چاہئے۔ جو لوگ مسکراتے ہوئے چہرے پر نظر ڈالتے ہیں وہ اپنے عزیز یا دوست پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ اطباء بتاتے ہیں کہ مسکراہٹ مخصوص قسم کی ہونی چاہئے۔ مسکراہٹ کا مثالی طریقہ یہ ہے کہ آپ جس کیلئے مسکرارہے ہیں اسے دیکھ بھی رہے ہوں۔ ایسا کرنے سے فوری اطمینان نصیب ہوتا ہے اور کبھی کبھی اس قسم کی مسکراہٹ روزی کا سرچشمہ بھی بن جاتی ہے۔ مسکرانے کیلئے رسول اللہ بھی کہہ رہے ہیں اور مسکرانے کی ہدایت ماہرین سماجیات بھی کررہے ہیں لیکن ان دونوں نصیحتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ماہرین سماجیات محض دنیوی مصلحت کی خاطر مسکراہٹ کا سبق سکھا رہے ہیں ۔یہ مصلحت ، شہرت کے حوالے سے بھی ہوسکتی ہے اور دولت کمانے کیلئے بھی ہوسکتی ہے۔ جہاں تک نبی کریم کا تعلق ہے تو آپ نے ہمارے لئے مسکراہٹ کا اصل ہدف تقرب الی اللہ مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف دنیاوی اہداف سے مختلف ہے۔ اس کے نتائج پائدارقسم کے ہیں۔ رسول اللہ کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ اگر آپ اپنے بھائی یا دوست کو دیکھ کر مسکراہٹ سے پیش آئیں گے تو ایسا کرنے سے تمہیں صدقے جیسا ثواب ملے گا۔ یہ صدقہ ایسا ہے جس میں آپ کا نہ کوئی دینار خرچ ہورہا ہے اور نہ آپ کی جیب سے کوئی درہم جارہا ہے اگر آپ اسے استعمال کرنے کا طریقہ جان لیں ، سمجھ لیں تو دنیا بھر کے لوگوں کے دل جیت سکتے ہیں اور پھر دعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دیکر کائنات کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔ مسکراہٹ، جادو جیسی ہوتی ہے۔ اس سے انسان کے دل میں امید کے دیئے روشن ہوتے ہیں۔ دماغ سے وحشت دور ہوتی ہے۔ دل کو نئی زندگی مل جاتی ہے، مسکراہٹ کے اتنے ڈھیر سارے فائدے معلوم ہوجانے کے باوجود ہم نہ جانے کیوں اپنے ہونٹوں پر مسکراہٹ مرتسم کرنے میں بخل سے کام لیتے ہیں۔ مسکراہٹ کا فن : مسکراہٹ بند دلوں کی پہلی کلید ہے۔ مسکراہٹ ، روحانی روشنی ہے، یہ دل کے بند دریچوں کو کھولنے والا طبعی آلہ ہے۔ مسکراہٹ ،درد میں مبتلا انسان کے زخم پر مرہم اور غم زدہ انسان کیلئے موثر دوا ہے۔ مسکراہٹ دلوں کو قابو کرنے والاہتھیار ہے۔ خوبصورت مسکراہٹ ، دل ، دماغ اور روح کو اپنے قبضے میں کرنیوالا طاقتور ترین قانون ہے۔ مسکراہٹ سے انسانوں کے دل آپ اپنی مٹھی میں کرسکتے ہیں ، ذہنوں پر قبضہ کرسکتے ہیں ۔ مسکرانے والے لوگ سب سے زیادہ خوش مزاج اور سب سے زیادہ پاکیزہ طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ سکون سے رہتے ہیں۔ حقیقی مسکراہٹ میں کوئی ملاوٹ نہیں کی جاسکتی ۔جس طرح خالص سونے میں ملاوٹ فوری طور پر سامنے آجاتی ہے اسی طرح حقیقی مسکراہٹ اور مصنوعی مسکراہٹ کا فرق لمحوں میں سامنے آجاتا ہے۔ ہم مسکراتے کیوں نہیں؟ ہمیںاپنے آپ اور اپنے اطراف موجود لوگوں کو خوشیاں دینے کیلئے مسکرانا چاہئے۔ ہمیں ذیابیطس ، بلڈ پریشر، تناؤ، بے چینی اور بحران پیدا کرنیوالے یومیہ مسائل پر قابو پانے کیلئے مسکرانا چاہئے۔ (جاری ہے)