پیر 29جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:
یمن کی آئینی حکومت کی بحالی کیلئے سعودی عرب کی زیر قیادت قائم عرب اتحاد ی یمن میں زندگی کے معمولات بحال کرنے کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔ یمن کے تمام فریقوں کو یمنی عوام کی صلاح و فلاح اور ہمہ جہتی متوازن ترقی کی خاطر ایک قیادت اور ایک حکومت کے سائبان تلے جمع کرنے کیلئے غیر معمولی تعاون کررہے ہیں۔
مشکل یہ ہے کہ یمن کی آئینی حکومت کو انتہائی مکار دشمن کا سامنا ہے۔ حوثی باغی ایرانی ملاﺅں کے نظام سے ملنے والی لامحدود مدد کے سہارے یمن کے اتحاد و سالمیت کی ہر کوشش کو ناکام بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ عرب اتحاد کی سوچ یہ ہے کہ سب سے پہلے آئینی حکومت کا اثر و نفوذ قائم ہو اور یمنی عوام کو کسی بھی فوجی کارروائی کے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔ کسی بھی حالت میں یمنی عوام متاثر نہ ہوں۔
یمنی بحران کے فوجی حل محض عوام کی خاطر ملتوی کئے جارہے ہیں۔ صنعاء، تعز اور الحدیدة کو حوثیوں سے آزاد کرانے کے فیصلوں کی راہ میں حوثیوں کی استحصال پسندی آڑے آرہی ہے۔ وہ اپنے خلاف کسی بھی فوج کارروائی کو روکنے کیلئے یمنی شہریوں کو یرغمال بنالیتے ہیں اور انہیں زرہ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
اِدھر اُدھر سے ملنے والی خبروں اور یمنی عوام کے عمومی تصور سے ہم آہنگی نہ کرنے والی سرگرمیوں کی افواہیں بھی زور و شور سے پھیل رہی ہیں۔ اس تناظر میں عرب اتحاد اور اقوام متحدہ کا موقف یہی ہے کہ کسی بھی حالت میں یمنی شہریوں کو حوثی باغیوں کی مکاری کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائیگا۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ تمام یمنی مشترکہ اور ہنستے مسکراتے یمن کی خاطرآئینی حکومت کا دست وبازو بن جائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭