Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا مجلس شوریٰ قانون محنت کی دفعہ 77کا فیصلہ آج سنادیگی؟

پیر 5فروری کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ

سعودی عرب کے نئے قانون محنت کی دفعہ 77 سعودی معاشرے میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ بعض سرمایہ کار اس کی غلط تشریح بلکہ ظالمانہ توضیح کی وجہ سے مسئلہ پیدا کئے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں کساد بازاری جیسا ماحول برپا ہے۔ بعض کمپنیوں اور اداروں کو کساد بازاری نے بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ کمپنیوں اور ادارو ںکے مالکان اپنے نقصان کا تدارک ملازمین کی تعداد کم کرکے کرنے لگے ہیں۔ یہ انکے پاس آسان ترین طریقہ ہے۔ چونکہ سابق قانون محنت اچھے اور غیر اچھے ملازم کے تحفظ کے سلسلے میں سخت تھا، نئے قانون محنت پر ردعمل بھی سخت ہی ہوا جس نے ملازمین کو ہر طرح کے تحفظ سے محروم کردیا ہے۔ نئے قانون محنت نے ملازم کی خدمات سے بے نیازی کا اختیار کافی آسان بنادیا ہے۔ سرمایہ کار جب بھی کساد بازاری یا منافع میں کمی کی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں انہیں سب سے آسان اور پہلا حل یہی نظرآتا ہے کہ ملازمین کی تعداد گھٹا دی جائے۔
اس تناظر میں مجلس شوریٰ کی ارکان نے دفعہ 77سے متاثرین کی چیخ و پکار اور معاشرے کے ردعمل پر مثبت اور موثر موقف کا مظاہرہ کیا۔ آج5فروری پیر کو سعودی معاشرہ مجلس شوریٰ سے دفعہ 77کی گتھی سلجھانے کا منتظر ہے۔ ہر ایک کی نظریں ایوان شوریٰ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ مذکورہ دفعہ پر عملدرآمد کا کیا طریقہ کار او راس حوالے سے کیا کچھ ضوابط طے کریگی۔ یہ بھی امید کی جارہی ہے کہ برطرف کئے جانے والے ملازمین کو غیر جانبدارمنصفانہ ادارے کے توسط سے اپیل کا حق دیا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: