لندن.... مرد آہن یا مرد کامل کا تصور بہت پرانا ہے۔ ہومر کے ادبی شاہکاروں سے لیکر عصری ادب میں بھی اس کا کافی تذکرہ ملتا ہے۔ یعنی یہ تذکرہ اس شخص کے بارے میں ہے جو خیالی کہلانے کا مستحق ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جس میں کوئی خامی، کوئی نقص اور کوئی کمی نہ رہ جائے وہ اکیلے دنیا سے ٹکراتا ہو اور دنیا کی تمام اعلیٰ صفات اور خراب عادتیں بھی اسکے اندر بدرجہ اتم موجود ہوں۔ کسی نے ایسے خیالی شخص کو مرد آہن کا نام دیا اور کسی نے اسے مرد کامل کہہ کر پکارا۔ اب سائنسدانوں نے روبوٹ ٹیکنالوجی کی روزمرہ ترقی کے پیش نظر یہ انکشاف کیا ہے کہ اگر یہی رفتار رہی تو 2070ءتک پورے انسان کی تشکیل نو ممکن ہوگی۔ یہ وہ وقت ہوگا جب کسی کا ہاتھ، پیر یا کوئی دوسرا عضو خراب ہوجائے یا ٹوٹ جائے تو اس کی جگہ روبوٹک پارٹس استعمال کئے جائیں گے اور انکی مدد سے اس متعلقہ شخص کی حالت بہتر بنادی جائیگی۔ ان سب باتوں کو ممکن قرار دینے میں روبوٹک سائنس کے ماہر اور صحافی کرس مڈلٹن نے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ بظاہر یہ کام اگر بائیوہیکنگ قرار دیا جائے تو انسان کو معلوم ہونا چاہئے کہ دنیا میں دوسرے ہیکرز کی طرح بائیو ہیکرز بھی پیدا ہوگئے ہیں اورانہوں نے مائیکرو چپ کی مدد سے یہ کام شروع بھی کردیا ہے۔ یہی کام اب سے کوئی 50سال بعد بڑے پیمانے پر ہونا شروع ہوجائیگا۔