مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام شیخ وخطیب شیخ ڈاکٹر صالح آل طالب نے کہا ہے کہ والدین اپنی اولاد کو بچپن سے ہی وقار اور ستر پوشی کا عادی بنائیں۔ پاکدامنی بچیوں کی گھٹی میں ڈالنے کی کوشش کریں۔ جب فتنوں کا طوفان آتا ہے ۔ ذہنی آوارگی کی آوازیں بلند ہوتی ہیں اور اخلاقی گراوٹ کا دور دورہ ہوتا ہے تب بچیوں کی حسن تربیت کا فرض اپنی تمام تر ضرورتوں اور تقاضوں کے ساتھ والدین سے اپنا حق مانگتا ہے۔ والدین بچیوں کی اچھی تربیت کرینگے تو آنے والے طوفانوں اور فتنوں کا مقابلہ آسانی سے کیا جاسکے گا۔ بچیوں میں شرم و حیا راسخ کرنے سے بھلائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم شیخ ڈاکٹر آل طالب نے توجہ دلائی کہ بچیاں والدین کے یہاں امانت ہیں۔ صالح لڑکیاں عظیم نسل جنم دیتی ہیں اور منحرف لڑکیاں پوری امت کے بگاڑ کا باعث بن جاتی ہیں۔ شرعی اصول و ضوابط کا تقاضہ ہے کہ جب بچی سن بلوغت کو پہنچ جائے تو والدین اسے حجاب لینے کی تلقین کریں۔ سارے کام تدریجی طور پر سن بلوغت کو پہنچنے سے قبل انجام دینے کا ا ہتمام کریں۔ آل طالب نے کہاکہ بچیوں کی تربیت مسلم گھرانوں کیلئے باعث اعزاز ہے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسین نمونے کی تابعداری ہے۔ اگر کوئی شخص 4بچیوں کا باپ ہو انکی بہترین تربیت کرے تو اسے اللہ تعالیٰ جنت سے نوازتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ والدین بچیوں کی تربیت کے پابند ہیں۔ والدین پر بچیوں کی تربیت انکا حق ہے۔ بچیاں نرم خو ہوتی ہیں، کمزور ہوتی ہیں۔ سختی اور تیزی انکے ساتھ نہیں چلتی۔ لڑکیوں پر جذبے کا غلبہ ہوتاہے۔ وہ تحفظ چاہتی ہیں۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ ماں باپ اس حقیقت کو مدنظر رکھیں کہ ہم جب بھی اسلامی آداب، اقدار کے باغی اور منحرف عناصر کو گھروں ، محلوں اورسڑکوں پر گھومتا ہوا دیکھتے ہیںتو ہمارے ذہن میں پہلا سوال یہی آتا ہے کہ انہیں یہ تربیت کس نے دی ہے؟ کون اس نسل کی تخلیق کا ذمہ دار ہے۔ لہذا والدین کو پہلے اپنا احتساب خودکرنا ہوگا اور اسکے بعد اپنی اولاد کو دنیا بھر میں جنم لینے والے فتنوں سے بچاﺅ کا اہتمام کرنا ہوگا۔ بچو ں کو بری صحبت سے بچانا والدین کی ذمہ داری ہے۔دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالباری الثبیتی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو خیراتی سرگرمیوں میں مصروف کیا جائے۔ ایسا کرنے سے انکے خواب بلند ہونگے اور فضولیات سے تحفظ حاصل ہوگا۔ احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ پیغمبر اعظم و آخر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ رحم دلی سے پیش آتے تھے۔ بچوں سے محبت کا اظہار، انہیں پیا ر کرنا انہیں گود میں لینا سنت مبارکہ ہے۔ بچوں سے دل لگی کرنا ان سے بچوں کے انداز میں ملنا جلنا، انکی خصوصیات کا لحاظ کرنا بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ رہا ہے۔ بچوںکو دعائیں دینا چاہئے۔ اچھا نمونہ پیش کرنا چاہئے۔ انہیں ذہنی طور پر کمزورنہیں سمجھنا چاہئے۔انہیں مفید اور ٹھوس سرگرمیوں میں مصروف کرنا چاہئے۔ عصری ذرائع اور وسائل کے مفید استعمال کی تربیت دینی چاہئے۔