یاسر عمر سندی۔ مکہ
مختلف خدمات فراہم کرنے کیلئے 2اہم معیار وں کی پابندی اشد ضروری ہے۔ پہلا معیار تو یہی ہے کہ دفتری کارکن انتظامی امور مہارت اور پیشہ ورانہ انداز سے انجام دینے کی اہلیت رکھتا ہو۔دوسرا معیار یہ ہے کہ مطلوبہ عمل کیلئے مطلوبہ پیشے میں اسپیشلائزیشن کا دھیان رکھا جائے۔ ایسا ہوگا تب ہی صحیح معنوں میں مطلوبہ خدمت تسلی بخش طریقے سے پیش کی جاسکے گی اور خدمات حاصل کرنیوالوں کو مطمئن کیا جاسکے گا۔ علاوہ ازیں خدمات کے باب میں اچھوتے پن کا مظاہر ہ بھی کرتے رہنا ہوگا۔ ہم لوگ دیکھتے ہیں کہ ایک تجارتی ادارہ جس کا نام ہوتا ہے وہ اپنی حیثیت عرفی اور اپنی شہرت اور اپنے نام کی پاسداری کیلئے نہ صرف یہ کہ اپنا سامان فروخت کرتا ہے ، سامان اچھا دیتا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ سامان کی فروختگی کے بعد صارفین کو مطلوب اصلاح و مرمت کی سہولتیں بھی مہیا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ صارفین سے دریافت کرتا رہتا ہے کہ انہیں ادارے کی فلاں چیز کیسی لگی؟اس میں کیا تبدیلی ہوتو مزید بہتر ہو؟ آیا ا س میں کسی طرح کی کوئی کمی یا خامی تو نہیں رہ گئی۔ تجارتی ادارہ اپنے صارفین کے تاثرات، تجربات اور جذبات سن کر اپنے پیداواری عمل کو مزید بہتر بنانے اور چار چاند لگانے کی دھن میں لگ جاتا ہے۔
میں نے سطور بالا میں جو کچھ تحریر کیا اسے آپ تمہید یا مقدمہ تصور کرلیجئے۔ میرا اصل موضوع ضیوف الرحمن کی خدمات اور ان کیلئے مطلوب انتظامات کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے عہد سے لیکر تاحال اور پھر قیامت تک مکہ مکرمہ کو اپنے پہلے گھر خانہ کعبہ کے وجود سے اعزا ز بخشا۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ تعمیر کرایا اور دنیا بھر کے لوگوں کی دھڑکنیں اس سے مربوط کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے روحانی اور مادی مفادات کا حصول بھی مقدس شہر سے جوڑ دیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ، مدینہ منورہ ہجرت اور مسجد نبوی شریف کے قیام کے بعد مسجد الحرام اور مسجد نبوی شریف کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی توجہات کا مرکز ، محور اور مرجع بنا دیا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسی کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ بھی مسخر کردیئے جو خانہ خدا کی خدمت کریں ، اس کی حفاظت کریں اس کے مہمانوں کی دل داری کریں۔ اس کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی بھی پاسبانی کریں۔الحمد للہ رب العالمین کہ مخلوق کا ایک گروہ خود کو حجاج ، زائرین، معتکفین، طواف ، رکوع و سجود کرنیوالوں کے قیام و طعام کی خدمات پیش کرنے کیلئے مختص ہوگیا ہے۔ خاص طور پر عمرہ اور حج موسموں میں یہ لوگ تن من دھن کی قربانی دیکر ضیوف الرحمن کی خدمت کرتے ہیں۔
ہمارا دور اسپیشلائزیشن کا دور ہے۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت اقتصادی وترقیاتی امور کونسل ، ضیوف الرحمان کے امور و مسائل کی دیکھ بھال کرنیوالا ادارہ قائم کرے۔وزارت حج و عمرہ اور وزارت تعلیم سعودی نوجوانوں کو زائرین کی خدمت کا ہنر سکھانے اور خدمت کے فن کو سائنٹفک بنیادوں پر سکھانے کیلئے خصوصی اکیڈمی قائم کریں۔یہ اکیڈمی مذکورہ دونوں وزارتوں کی نگرانی اور ولیعہد کی سرپرستی میں اپنا کام انجام دے۔ اسے خادم حرمین شریفین کالج یا انسٹیٹیوٹ برائے انتظامات امور ضیوف الرحمان کا نام دیا جاسکتا ہے۔ اس کا صدر دفتر مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میںہو۔ یہ بی اے، ایم اے ، پی ایچ ڈی اور اعلیٰ ڈپلومے جاری کرے۔اس سے فارغ ہونے والے نوجوانوں ہی کو ضیوف الرحمان کی خدمت پر مامور کیا جائے ۔اس کالج یا انسٹیٹیوٹ کے مضامین کا انتخاب بھی باریک بینی سے کیا جائے۔ مثال کے طور پر ” ضیوف الرحمن کی خدمت “،مقامات مقدسہ کی خدما ت کا ادارہ ، اسلامی دنیا کی زبانیں، حجاج کو مقامات مقدسہ روانہ کرنیوالا ادارہ اور حج و عمرہ پروٹو کول کا ادارہ وغیر موضوعات کورس میں شامل کئے جائیں ۔
امید یہ ہے کہ اگر حج انتظامات کے ماہر تیار کرنے کا مذکورہ پروگرام روبہ عمل لایا جائیگا تو اس کے اقتصادی ، سماجی، دینی ، سیاسی اور تربیتی نتائج اچھے ہونگے ۔ خوشگوار اثرات سامنے آئیں گے۔ نوجوان بھی دیکھا دیکھی نت نئے افکار پیش کرینگے۔ جدید افکار پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالات بھی مرتب ہونگے جس سے فکری اور عملی تبدیلیاں رونما ہونگی۔ ضیوف الرحمن کی خدمت کا ادارہ جدید خطوط پر استوار ہوگا۔ اسلام کے پانچویں رکن کی ادائیگی میں معاون سعودی نوجوان دینی و دنیوی فوائد حاصل کرینگے۔ اس سے وطن عزیز سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کا ہدف بھی پورا ہوگا۔ علاوہ ازیں خادم حرمین شریفین کی جانب سے پیش کی جانیوالی خدمات کا تعارف بھی بہتر شکل میں ہوسکے گا۔ غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری کے نئے شعبے ہاتھ آئیں گے۔ سعودی وژن 2030کے اہداف بھی پورے ہونگے کیونکہ ضیوف الرحمان کی خدمت ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭