..... آبی حیاتیات کی دنیا ہماری اپنی دنیا سے کم وسیع اور حیر ت انگیز نہیں ہے اور قدرت نے جس طرح انسانوں کو اپنی حفاظت کے انتظامات کا شعور بخشا ہے اور اسکے لئے اسکے ذہن او رہاتھ پائوں دیئے ہیں اسی طرح سمندری جانوروں کو بھی انکے دشمنوں سے محفوظ رکھنے کیلئے انہیں طرح طرح کے خفیہ ہتھیاروں سے لیس کررکھا ہے۔ اس حوالے سے مقامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جومقامی بائیولوجیکل لیباریٹری کے آبی شعبے سے تعلق رکھتی ہے۔یہ انکشاف کیا ہے کہ سرد علاقوں میں پانی کی اوپری سطح سے کافی نیچے پائی جانے والی خاص قسم کی مچھلی جو کٹل فش کے نام سے مشہور ہے کس طرح اپنے آپ کو محفوظ رکھتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ یہ وہ عجیب و غریب خفیہ طریقے ہیں جن کی مدد سے وہ اپنی نرالی حکمت عملی کے طفیل خود کو مونگوں کے دستبرد سے بھی بچاتی ہے اور دوسرے دشمنوں کو اپنے سے دور رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ تحقیق و تجربے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب انہیں کہیں کسی جانب سے خطرے کا احساس ہوتا ہے تو وہ بڑی آہستگی اور کمال ہوشیاری سے اپنی جلد کے نیچے چھپے ہوئے کانٹوں کو باہر نکالتی ہے او رپھر دشمن پر حملہ کرکے اسے بھگاتی یا ہلاک کردیتی ہے۔ یہ وہ حکمت عملی ہے جس سے وہ اپنے رنگ و روپ اور شکل بھی تبدیل کرلیتی ہیں او ربظاہر دیکھنے میں ا یسا لگتا ہے کہ وہ خود مونگا ہیں یا کسی دوسری آبی حیاتیات سے انکا تعلق ہے۔ مگر اب جو تحقیق سامنے آئی ہے اس میں انکی جو حفاظتی حکمت عملی دیکھنے کو ملتی ہے وہ بڑی حد تک اسکیڈ فش سے ملتی جلتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ کٹل فش دشمنوں سے نمٹنے کیلئے اپنے خفیہ کانٹے ایک گھنٹے تک باہر نکالے رکھ سکتی ہے۔ انکے کانٹوں کو غور سے دیکھا جائے تو وہ تھری ڈی ٹائپ کی نظر آتی ہیں۔یہ تحقیقی رپورٹ تیار کرنے والی لیباریٹری کے سائنسدان اپنی نئی کامیابی پر بیحد خوش نظر آرہے ہیں۔