Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹرز کیلئے سنٹرل کنٹریکٹ پر نظرثانی کی ضرورت ہے، مصباح الحق

دبئی:پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کرکٹرزکو پرائیویٹ لیگز کھیلنے سے صرف اسی صورت میں روکا جاسکتا ہے جب آپ اپنے سینٹرل کنٹریکٹ کے کھلاڑیوں اور دوسرے کرکٹرز کے معاوضوں میں اضافہ کریں گے۔مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس وقت سینٹرل کنٹریکٹ میں اے کیٹگری کے کرکٹر کو سال کے 55،60 لاکھ روپے ملتے ہیں جبکہ ایک کرکٹر ہفتے دس دن کی لیگ کھیل کر اتنے ہی پیسے کما لیتا ہے۔ ہمارے سامنے ہندوستانی کھلاڑیوں کی مثال ہے جن کا بورڈ انھیں اتنا زیادہ معاوضہ دیتا ہے کہ انھیں آئی پی ایل کے علاوہ کوئی دوسری لیگ کھیلنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔اس حوالے سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ اگر کرکٹرز کو اپنے ملک کے لیے کھیلنا ہے تو انھیں لیگز کی کچھ نہ کچھ قربانی دینا ہو گی کیونکہ بہت زیادہ لیگزکھیلنے سے وہ تھک جا تے ہیں اور نتیجتاً انٹرنیشنل مقابلوں کے دوران انہیں مسائل کا سامنا رہتا ہے اور دورہ نیوزی لینڈ کے دوران بھی ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوا۔پاکستانی کپتان نے کہا کہ کرکٹرزکے لیے مکمل فٹ رہنا بہت ضروری ہے اسی لیے کوچ مکی آرتھر نے فیصلہ کیا ہے کہ کرکٹر پی ایس ایل کے دوران بھی فٹنس پر کام کرتے رہیں گے۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی کرکٹرزکو پرائیویٹ لیگز میں کھیلنے کی اجازت دی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ کس کھلاڑی کےلئے لیگ میں حصہ لینا ضروری ہے۔ اگر یہ دیکھا گیا کہ کوئی کرکٹر تھکاوٹ کا شکار ہے تو اسے آرام دیا جائے گا۔سابق کپتان اور ملتان سلطانز کے ڈائریکٹر کرکٹ وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ اولین ترجیح ملک کی طرف سے کھیلنا ہے کیونکہ اگر آپ اپنے ملک کی طرف سے نہیں کھیل رہے تو کوئی بھی آپ کو نہیں پہچانے گا۔ آپ جتنی زیادہ فرنچائز کرکٹ کھیل لیں آخری میں آپ کے پاس صرف پیسہ ہی ہو گا لیکن کوئی پہچان نہیں لیکن پہلی ترجیح ملک اور قومی ٹیم ہی ہو نی چاہیے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ لیگز اور قومی ڈیوٹی میں توازن اسی صورت میں ممکن ہے جب پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کو مستحکم کردیا جائے اور کرکٹرز کے معاوضوں میں اتنا اضافہ ہو جائے کہ وہ کسی لیگ میں جانے سے پہلے فائدے اور نقصان کے بارے میں سوچ سکیں، اسی طرح سینٹرل کنٹریکٹ کرکٹروں کے معاوضوں میں اضافہ کر کے ان کی پرائیویٹ لیگز میں شرکت کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: