Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں قطری عوام کو انکا جائز حق دلوائیں ، قطری جلا وطن

جنیوا..... قطری قبیلہ غفران سے تعلق رکھنے والوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں انکا جائز حق دلوانے میں مدد کی جائے ۔ قطری حکومت نے ہماری شہریت ضبط کر کے ہمارے بنیادی حقوق سلب کر لئے ہیں جو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ جنیوا میں عرب ری پبلکنس حقوق انسان کمیٹی کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں جلا وطن قطریوں نے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی حقوق انسان تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اگر حقوق انسان کی تنظیموںنے فوری مداخلت نہ کی تو ہمیں انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ قطری حکومت نے ہمارے بنیادی حقوق سلب کر لئے اور ہمیںہجرت پر مجبور ہونا پڑا ۔ اس حوالے سے ناصر جابر المری کا کہنا تھا کہ اسے 6 برس کی عمر میںاپنے والدین کے ساتھ جلا وطن ہونا پڑا ۔ میرے والد قطری پیٹرولیم میں ملازم تھے ۔ ہم سالانہ تعطیلات پر بیرون ملک گئے ہوئے تھے کہ والد کو حکومتی اہلکاروںکی جانب سے پیغام ملا کہ اب دوبارہ قطر آنے کی زحمت نہ کی جائے ۔ قطری حکام کی جانب سے ہماری شہریت بھی ضبط کر لی گئی اور ہمیں زبردستی جلا وطن کر دیا گیا ۔ ناصر نے حقوق انسان کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا قصور بتایا جائے کہ ہم کیوں اپنے وطن سے دور رہنے پر مجبور ہیں ۔ جابر راشد الغفرانی نامی ایک اور جلا وطن قطری نے حقوق انسان کمیٹی میں دی جانے والی درخواست میں کہا ہے کہ اس کی عمر 11 برس تھی اس وقت سے وہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ الغفرانی نے مزید کہا کہ میرے والد کا کیا قصور تھا ؟ انہو ںنے 23 برس قطری مسلح افواج میں خدمات انجام دیں جس کے صلے میں انہیں حقوق شہریت سے ہی محروم کر دیا گیا ۔ اسکا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے پاسپورٹ تجدید کےلئے قطری سفارتخانے میں جمع کروائے تو انہوں نے تجدید کرنے کے بجائے ہمارے پاسپورٹ ہی ضبط کر لئے اب ہمارے پاس کسی قسم کا دستاویزی ثبوت نہیں کہ ہم قطری باشندے ہیں ۔ عرب ریپبلکنس کی جانب سے منعقدہ حقو ق انسان سیمینار میں صالح محمد الغفرانی نے کہا کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا جرم کیا تھا جس کے تحت اسے قطری شہریت سے محروم کر دیا گیا ۔ صالح نے مزید کہا کہ قطری حکام نے میر ے والد کو ملک بدر ی کےلئے 72 گھنٹوںکی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس دوران ملک سے نہیں گئے تو تمام عمر جیل میں رہوگے ۔ جابر المری نے بتایا کہ قطری حکومت نے اس کے متوفی والد کی شہریت بھی سلب کر لی ۔ کیا دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ متوفی انسان کی شہریت ختم کر دی جائے ۔ قطری حکومت کو یہ حق کس نے دیا کہ ایک شخص جو سرزمین کا باشندہ ہے اس سے اس کا بنیادی حق چھین لے ؟ سیمینار کے شرکاءنے عالمی حقوق انسان تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قطری حکومت کی ریشہ دوانیو ں سے عوام کو نجات دلائیں اور قطرمیں انسانی حقوق کی پامالی رکوانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں ۔

شیئر: