Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا آپ اچھے مہمان ہیں ؟

مہمان اللہ کی رحمت ہوتا ہے . اسکا خوش دلی سے استقبال کریں . اس کے لیے  دل تنگ نہ کریں  نہ اسکی آمد سے پریشان ہوں . مہمان اپنے حصے کا رزق اپنے ساتھ لے کر آتا ہے  اور آپ کے دستر خوان سے اپنے حصے کا رزق ہی کھا کر اٹھتا ہے  .  کبھی بھی مہمان کے آنے پر تنگ دلی کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی خود ایسے مہمان بنیں کہ میزبان آپ سے عاجز آجائے . جہاں میزبانی کے کچھ اصول ہیں وہیں کسی کے گھر مہمان بننے کے بھی کچھ اصول اوراوصاف ہیں جنہیں مد نظر رکھ کر میزبان پر بوجھ بننے سے بچا جا سکتا ہے . 
پہلا اصول جو ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے وہ وقت کا خیال رکھنا ہے .  بے وقت کسی کے گھر نہ جائیں . فجر سے پہلے اور عشا کے بعد جانے سے گریز کریں . اپنے میزبان کو اپنی آمد کے متعلق پہلے ہی آگاہ کر دیں .    دن اور وقت  کے متعلق  اپنے میزبان کو صحیح آگاہی دیں تاکہ وہ الجھن کا شکار نہ ہو ں اورآپ کی وجہ سے انکے کام التوا  میں نہ پڑیں  . خالی  ہاتھ نہ جائیں   کوئی تحفہ ضرور  ساتھ  لے کر جائیں اس سے میزبان کے دل میں آپ کی قدر بڑھے گی  اور وہ  آپکی آمدکو خوش دلی سے قبول کرے گا .   میزبان کے گھر کی پرائیویسی  کا خیال رکھیں  . گھر کے معاملات میں مداخلت کی کوشش نہ کریں . بات چیت کے دوران نرمی کا رویہ اختیار کریں .  گھر کے اصولوں کی بھی پاسداری کریں . جوتے شو ریک میں رکھیں  . کمرے سے نکلتے وقت بجلی کے سوئچ  اور دروازہ بند کر دیں  . کسی کے گھر میں قیام کا ارادہ ہو تو  اپنے ذاتی استعمال کا سامان ساتھ لے کر جائیں . تولیہ یا  شیمپو   جیسی اشیاء کے لیے میزبان کو تنگ نہ کریں .    میزبان کے ساتھ کاموں میں مدد کریں  . محض بیٹھ کر کھانے والے مہمان نہ بنیں  .   جہان بیٹھیں وہاں صفائی کا خیال رکھیں . اپنا پھیلاوا فوراً  سمیٹ لیں .    ایسا رویہ اپنائیں جو دوسرے پر گراں نہ گزرتا ہو . اسطرح آپ میزبان پر ایک خوشگوار اثر چھوڑیں گے اور وہ آپ کو ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد کرے گا . 

شیئر: