نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد انٹرنیشنل میچز کا منتظر
حیدرآباد:کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کے بعد حیدرآباد کا نیاز اسٹیڈیم دوسری گراونڈ ہے جو بین الاقوامی کرکٹرز کی میزبانی کرچکا ہے۔ ورلڈکپ میچز سمیت بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ بھی یہاں کھیلی جاچکی ہے مگر اب گزشتہ کئی برسوں سے نیاز اسٹیڈیم انٹرنیشنل بدحالی کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ دنوں حیدرآباد میں پولیس کے سہولت سینٹر کی افتتاحی تقریب کے دوران یہ خوشخبری سنائی تھی کہ آئندہ سال پی ایس ایل کا ایک میچ حیدرآباد میں بھی کرایا جائے گا۔حیدرآباد کا شمار پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اور یہاں کرکٹ کے دیوانے اگرچہ کراچی سے زیادہ نہیں تو کسی صورت کم بھی نہیں۔ سابق کمشنر حیدرآباد ارباب نیاز احمد سے منسوب یہ اسٹیڈیم دراصل فٹبال کا میدان تھا جو 1961 ءمیں تعمیر ہوا لیکن کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے اسے فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل کرکٹ میچز کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ یہاں پہلا ٹیسٹ 1973 کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا جو برابر رہا جبکہ پہلا ون ڈے 1982 میں آسٹریلیا کیخلاف کھیلا گیا جو پاکستان نے جیتاتھا۔1983ءمیں جاوید میانداد کی شاندرا ڈبل سنچری 280رنز بھی اسی گراونڈ پر بنے ،جب ہند کیخلاف 581رنز کی اننگز میں مدثر نذر کے ساتھ مل کر 451کی ریکارڈ شراکت قائم ہوئی ۔ جلال الدین کی ون ڈے میں ہیٹ ٹرک بھی اسی گروانڈ پر کی ،1987ءکے ورلڈ کپ میں پاکستان نے سری لنکا کو تقریبا 15ہزار تماشائیوں کے سامنے ہرایا ۔ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باعث ستم ظریفی یہ بھی رہی کہ ضلعی انتظامیہ نے شادی ہال کا درجہ بھی دے دیاگیا، نام نہاد شخصیات کی آمدپر میچ رکوا کرہیلی پیڈکا درجہ بھی دیاگیا لیکن اب پی سی بی نے اس گراونڈ کو اپنی تحویل میں لے لیاہے لیکن نیازاسٹیڈیم کی قسمت تاحال نہیں بدلی۔ نہ تو وہاں پویلین بنا،نہ لائٹس لگیں اور نہ ہی کوئی اکیڈمی قائم کی گئی، پی سی بی کی عدم توجہی کے باعث ابھی یہ باتیں خواب ہیں۔ موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کی کاوشوں سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ممکن ہوچکی ہے۔نجم سیٹھی اور وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا ہے کہ پی ایس ایل کے اگلے سیزن کے دوران حیدر آباد میں میچ ہوگا اب وہ دن دور نہیں جب نیاز اسٹیڈیم بھی انٹرنیشنل میچز کی دوبارہ میزبانی کرے گا۔