ریاض.... امریکی سرمایہ کار اورمعروف تاجر ڈیوڈ روبنسٹین کا کہنا ہے کہ وقت حاضر میں سعودی عرب غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے بہترین ملک بن گیا ہے ۔ مستقبل قریب میں بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروہاں دکھائی دیں گے۔امریکی ٹی وی CNBC کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈیوڈ نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں انکے اثرات واضح ہو رہے ہیں ۔ اب وہاں کی حصص مارکیٹ میں غیر ملکی بھی آرام سے شیئرز خرید سکتے ہیں جبکہ اس سے قبل یہ ممکن نہیں ہوتا تھا ۔ میری معلومات کے مطابق ماضی میں کسی غیر ملکی کو یہ حق نہیں تھا کہ وہ سعودی عرب میں کسی نجی کمپنی کے لیڈنگ شیئر ز خرید سکے جو اب ممکن ہو چکا ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری کو اوپن کرنے کے بعد اب سعودی عرب میں امریکی ہی نہیں دنیا بھر کے سرمایہ کار آئیں گے اور نئی معاشی تبدیلی رونما ہو گی جس کے مثبت اثرات معاشرے پر پڑیں گے اور ملک کی معیشت مزید مستحکم ہو گی ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈیوڈ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں تبدیلی ایک رات میں نہیں آسکتی اس کےلئے کچھ وقت درکار ہوتا ہے ۔ جب ہم نے امریکی قوانین میں تبدیلی کا سوچا تھا تو اس پر عمل درآمد کرنے میں کافی وقت لگا تھا ۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے حالات کا تجزیہ کرنا چاہئے کیونکہ تبدیلی کےلئے وقت انتہائی اہم ہوتا ہے ۔ سعودی عرب بھی دنیا کے دیگر ممالک سے مختلف نہیں وہاں بھی ہونے والی تبدیلی کے مثبت اثرات معاشرے پر مرتب ہونگے ۔ ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کی حکمت عملی سے مملکت غیر ملکی سرمایہ کارو ںکےلئے انتہائی پرکشش مملکت بن جائے گی جہاں مغربی اور ایشیائی سرمایہ کار بڑی تعداد میں پہنچیں گے ۔ ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ بطور سرمایہ کار ہماری ہمیشہ سے یہ کوشش رہتی ہے کہ کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل وہاں کے قوانین کا جائزہ لیا جائے مناسب ہونے کی صورت میں سرمایہ کاری کی جائے اور میں سمجھتا ہوں کہ مملکت میں ہونے والی حالیہ تبدیلی کے مثبت اثرات جلد وہاں رونما ہو ں گے جو غیر ملکی سرمایہ کارو ںکےلئے باعث کشش ہونگے۔