مکہ مکرمہ .... امام و خطیب مسجد الحرام شیخ فیصل بن جمیل غزاوی نے کہا ہے کہ دین اور ایمان کی سلامتی دنیا اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ دین اور ایمان سلامت ہوئے تو اسکی بدولت مسلمان دنیا اور آخرت میں نجات حاصل کرسکتا ہے۔ بصورت دیگر وہ دنیا میں بھی رسوا ہوگا اور آخرت میں ہلاکت اسکا مقدر بنے گی۔وہ مسجد الحرام کے ایمان افروز ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دین اور ایمان مسلمان کیلئے سب سے بڑا سرمایہ ہے جس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ یہ بات طے ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد کوئی دوسرا دین قابل قبول نہیں۔ دین اور ایمان کی سلامتی کیلئے ضروری ہے کہ کتاب اور سنت مبارکہ کی پابندی کرے اور صحابہ کرام اور سلف صالحین کی اتباع کرے۔ اعمال کی قبولیت کا دارومدار دو بنیادوں پر ہے۔ پہلا اخلاص اور دوسرا اتباع ۔ ان دونوں بنیادوں پر عمل کرکے آدمی بہت ساری مشکلات سے بچ سکتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین سے ثابت ہے کہ وہ دین اور ایمان میں استقامت کی دعا کیا کرتے تھے۔ مسنون دعا ہے کہ ”اے اللہ ہمیں ہمارے دین میں نہ آزما“۔ دین اور ایمان میں فساد کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ لوگ غیر مستند علماء سے رجوع کرکے ان کے فتوﺅں پر عمل کرتے ہیں۔ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی سہولت کیلئے من پسند فتوے حاصل کرلیتے ہیں۔ اس عمل کو انتہائی مذموم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان وہ ہے جو فتنوںکے دور میں دین اور ایمان کی سلامتی تلاش کرتا ہے۔ فتنوں کے وقت قرآن و سنت کے علاوہ علماءاور اہل علم سے رجوع کرنا بہت ضرور ی ہے۔ مسلم معاشرے میں اسلامی قانون نے 5چیزوں کی حفاظت پرزور دیا ہے اور وہ ہیں دین ، جان، عقل، عزت و آبرو اور مال اوران میں سب سے مقدم دین ہے کیونکہ اسی پر نجات کا دارومدار ہے۔ اسلام سے پہلے عرب جہالت میں تھے۔ اسلام نے آکر انہیں جہنم کے گڑھے سے بچا کر دنیا کی امامت و سیادت دیدی۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین بن عبدالعزیزآل شیخ نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ مومن کا سب سے بڑا وصف حسن خلق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر ہیں۔ قرآن مجید او ررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر حسن خلق پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ آدمی کے نیک اعمال حسن خلق کے بغیر نامکمل ہیں۔ حسن خلق کی وجہ سے تھوڑے اعمال اللہ کے یہاں بہت ہوجاتے ہیں۔ حسن خلق یہ ہے کہ آدمی جب بات کرے تو اچھے الفاظ کا انتخاب کرے۔ جن لوگوںکے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے ان کے ساتھ بہتر طریقے سے عمل رکھے۔ جس مجلس میں بیٹھے وہاں کسی کی برائی نہ کرے۔ دوسرے لوگوں کی کوتاہیاں معاف کرے ۔ لوگوں سے ملے تو مسکرا کر ملے۔ جب کوئی بات کرے تو اسکی بات غور سے سنے۔ جہاں بھی جائے وہاں سلام پھیلائے۔ بڑے کی عزت اور توقیر اور چھوٹے پر رحم کھانے والا بنے۔