مکہ مکرمہ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن محمد آل طالب نے کہا ہے کہ سکون قلب اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے دلوں پر سکون نازل کرتاہے تو وہ بڑی سے بڑی مصیبت اور امتحان میں سے گزر جاتے ہیں۔ جس کے دل میں ایمان اور یقین ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ایمان اور یقین میں مزید اضافہ کر کے اس پر سکون قلب نازل کرتا ہے۔ وہ حرم مکی شریف میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ ہزاروں فرزندگان اسلام کی موجودگی میں اور روح پرور ماحول میں انہوں نے کہا کہ ہر امت میں قابل تقلید نمونے موجود ہیں جن پر پوری امت کو فخر ہوتا ہے۔ یہ لوگ عزم و استقلال اور بہترین اخلاق کا پیکر ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک آدمی امت کے برابر ہوتا ہے۔ ہماری امت میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں سرفہرست صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یار غار ہیں۔ جن کا ذکر قرآن میں متعدد مرتبہ ہوا ہے۔ حدیث میں ہے کہ اگر صدیق اکبر کا ایمان کا تقابل روئے زمین پر تمام انسانوں کے ایمان سے کیا جائے تو حضرت ابوبکر کا ایمان تمام انسانوں کے ایمان پر بھاری ہو گا۔ صدیق اکبر کو جو مقام اور مرتبہ ملا ہے وہ نماز ، روزہ اور زکوٰة کی کثرت سے نہیں بلکہ ایمان اور یقین سے ملا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امت میں ان کا لقب صدیق ہے۔ قرآن مجید گواہی دیتا ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلب پر سکینت اتاری گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مومن کو دنیا کے ابتلا اور آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لئے سکینت کا سوال کرتے رہنا چاہئے۔ یہ سکون قلب ہی ہے جس سے انسان بیماریوں اور تنگدستی کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ سکینت دنیا میں اہل ایمان کی جنت ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا جائے۔ توبہ و استغفار کے ساتھ نیک اعمال کی کثرت کی جائے او راللہ تعالیٰ سے سکون قلب طلب کیا جائے۔ سکون قلب کے نزول کا ذریعہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ دوسری طرف مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے اہل ایمان کو ہدایت کی کہ یہ دنیا فانی ہونے والی ہے اور آخرت باقی رہنے والی ہے۔ دنیا امتحان گاہ ہے جہاں انسان کو مشقت میں ڈالا گیا ہے۔ یہاں ہر راہ کو شیطان نے مزین کر رکھا ہے تا کہ انسان دنیا کی رنگینیوں میں الجھ کر اپنے آخری ٹھکانے کو بھول جائے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ دنا کی مختصر زندگی کے مقابلے میں آخرت کی زندگی ابدالآباد ہے۔ جنت کی نعمتیں کبھی ختم نہ ہونگی ۔ وہاں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کیلئے جو نعمتیں تیار کر رکھی ہیں ان کے بارے میں تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ جنت کی نعمتیں نہ کسی آنکھ نے دیکھیں ، نہ کسی کے کان نے سنیں اور نہ ہی کسی کے دل میں ان کا تصور تک ہو سکتا ہے۔