Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’درختوں پر اگنے والی کرسیاں‘‘، 5 ہزار پونڈ میں دستیاب

 ڈربی شائر.... شجر کاری کے ماہرین کیلئے پودوں اور درختوں کو کسی بھی شکل میں ڈھالنا ناممکن نہیں۔ دنیا کے کئی علاقوں میں ایسے ایسے باغات موجود ہیں جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ باغ نہیں بلکہ کوئی جلسہ گاہ ہے جہاں قاعدے سے ہرے بھرے صوفے اور کرسیاں رکھ دی گئی ہیں۔ اصل میں  ماہر باغبانوں نے پودوں کی نگرانی کے دوران انہیں مختلف فرنیچرز کی شکل دی اور کہیں کہیں جانوروں اور انسانوں کی شکل میں بھی ڈھالا گیا۔ اب ایسا ہی کچھ ڈربی شائرکے ایک باغبان نے کر دکھایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقامی باغبانوں نے جو غالباً فرنیچر کے ماہر بھی ہیں کچھ درختوں کی شاخوں کو کرسیوں کی شکل دی کہ وہ حقیقی کرسیاں نظر آرہی ہیں۔ درخت کی ان شاخوں کو کرسیوں کی شکل دینے میں 7سال کا عرصہ لگا اور فنکاروں نے اپنی محنت اور مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ بہرحال اتنے دنوں کی مشقت کارگر ہوتی نظر آرہی ہے کیونکہ اب ان کرسیوں کو فروخت کیا جانے والا ہے اور اس کی قیمت 5ہزار پونڈ مقرر کی گئی ہے۔ درختوں کی شاخوں کو کرسیوں کی شکل دینے کیلئے درخت کی اضافی شاخیں اور پتے الگ کردیئے گئے اور پھر انہیں بڑے سلیقے سے ایک قطار میں سجایا گیا۔ بادی النظر میں اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ کرسیاں بید سے بنی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ درخت کی شاخیں ہیں۔اب جبکہ ان شاخوں نے کرسیو ں کی باقاعدہ شکل اختیار کرلی ہے انہیں درختوں سے کاٹ کر الگ کیا جارہا ہے جس کے بعد انہیں آخری شکل دی جائیگی اور رنگ و روغن کے بعد انہیں انتہائی قابل توجہ بنادیا جائیگا۔ کرسیوں کی ساخت اور حقیقت ایسی ہے کہ کوئی بھی رئیس آدمی اسے اپنے ڈرائنگ روم یا ڈائننگ روم کی زینت بنانا پسند کریگا۔ کہا جاتا ہے کہ  ان فرنیچروں کی ڈیزائننگ کا سہراممتاز ڈیزائنر گیون مونرے کے سر ہے۔ ان کرسیوںکی فروخت کی ذمہ دار فل گرو نامی کمپنی نے لے لی ہے۔ انکے بیان کے مطابق ایسی مزید کرسیاں تیار کرنے او رفروخت کے  قابل بنانے  میں مزید 7برس محنت کرنا ہوگی تاہم اب جو کرسیاں تیار ہوئی ہیں وہ 2020ء میں بازار میں دستیاب ہونگی اور اگر لوگوں نے موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو یہ کرسیاں 5ہزار کے بجائے 10ہزار پونڈ میں فروخت ہوجائیں گی۔
مزید پڑھیں:- - - -تیز ہوا سے ہینگر گر گیا، 8طیاروں کو نقصان

شیئر: