وہ بہترین معلم ،شاعر،مفسر ، اورعالم دین ہیں، خلوصِ دِل سے کیا جانے والا ہر عمل مقبولِ بارگاہِ خداوندی ہوتاہے،تقریب سے کمیونٹی کے احباب کا خطاب
جدہ ( امین انصاری )مولانا حافظ وقاری محمد نوید افروز نوید بانی ونگران بزمِ طُلبائے قدیم ومحبان جامعہ نظامیہ جدہ کی وطن واپسی پر ”فوٹو“ فیڈریشن آف تلنگانہ آرگنائزیشنز جن میں خاک طیبہ ٹرسٹ ‘ اردو اکیڈمی ‘ بزم طلبائے قدیم جامعہ نظامیہ ‘ بزم اتحاد ‘ نور ایجو کیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی ‘ تلنگانہ این آر آئی فورم ، تلنگانہ ویلفیئر فاﺅنڈیشن‘دکن این آر آئیز ‘ اردو گلبن ‘ تلنگانہ یونائیٹیڈ فورم کی جانب سے وداعی تقریب کنوینر جلسہ سید محمد خالد حسین مدنی کی نگرانی میںانعقاد عمل میں آیا ۔مولاناسید عماد الدین احمد قادری معظم پاشاہ نے صدارت کی ۔حافظ و قاری سید عبید اللہ ہاشمی کی قرات اور سید محمد خالد حسین مدنی کی نعت شریف سے جلسہ کا آغاز ہوا ۔ محمد لیاقت علی خان نے منفرد انداز میںنظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے یکے بعد دیگر ے مقررین کا استقبال اشعار کے ساتھ کرکے خوب داد حاصل کی انکی برد بار آواز اور شخصیت نے تقریب کو چار چاند لگادیئے ۔ عاصم الدین انصاری نے کہا کہ مولانا نوید افروز نے مشکل ترین حالات میں بھی صبر و تحمل کا دامن نہیں چھوڑا ۔ عبدالرزاق نے کہا کہ حجازِ مقدس میں انکی خدمات ناقابل فراموش ہے ۔ محمود مصری نے کہا کہ کئی نونہالوں کو اُردو ادب اور حیدرآبادی تہذیب سے جوڑے رکھا ۔ کنوینر جلسہ سید خالد حسین مدنی نے مولانا نویدکی بے بہا خدمات کا ذکر کیا اور کہا یہ ایک کتاب کی شکل اختیار کرسکتی ہے ۔ احمد عبدالحکیم نے کہا موصوف ابتداءسے ہی سرزمین جدہ کے رہنے والوں کو مختلف موقعوں پر دین سے جُڑنے کے راستے فراہم کئے ۔ شیخ ابراہیم نے اُردو ادب کی خدمات میں مولانا نوید افروز کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ محمود بلشرف نے خراجِ تحسین پیش کیا ۔ عثمان بن محفوظ نے کہا کہ خلوصِ دِل سے کیا جانے والا ہر عمل مقبولِ بارگاہِ خداوندی ہوتاہے ۔ یوسف الدین امجدنے جدہ میں سالانہ دینی تعلیمی گرمائی کورسز چلانے پر مولانا نوید کو مبارکباد دی ۔ جناب سیادت علی خان نے مولانا نوید افروز بہترین شاعر،عالم دین اورمفسر و فقیہ قرار دیا ۔ ڈاکٹر اشفاق منیارنے کہا کہ موصوف نسل نوکی تعلیم و تربیت کو اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں۔ مولانا حافظ وقاری محمد نظام الدین غوری نے کہا کہ مولانا نوید افروز سادگی اور عجز و انکساری کا پیکر ہیں۔مولانا نوید افروز نے کہا کہ یہ محبتیں جو آپ حضرات کی جانب سے مل ر ہی ہے یہ خداوندِ قدوس کی مہربانی ہے ۔تقریب کے صدر مولانا معظم پاشاہ نے وطن واپسی پر اپنی نیک تمناﺅں کا اظہار کیااور دعا فرمائی۔ ادریس فریدی نے مولانا کو حیدرآبادی ادب، تہذیب و تمدن کا گہوارہ قرار دیتے ہوئے شکریہ کا اہم فریضہ انجام دیا۔