چیچہ وطنی کی 8سالہ بچی نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور زندہ جلانے کے واقعہ نے ہر شخص کو تڑپا کر رکھ دیا ہے۔ ٹویٹر پر بھی لوگوں نے اس واقعہ کی مذمت کی۔
فیصل تنولی لکھتے ہیں کہ دل چیر کر رکھ دینے والا واقعہ ہے۔ آج میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے۔
سونیا خان ٹویٹ کرتی ہیں کہ نور کا 90فیصد جسم جل گیا تھا اور وہ بچ نہ سکی۔
انصار کاشی لکھتے ہیں کہ زینب کے بعد ایک اور بچی کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا۔
سمیعہ منصور لکھتی ہیں کہ واقعہ کی مذمت کرنا آسان ہے لیکن والدین کی تکلیف رفع دفع کرنا انتہائی مشکل ہے۔ ہم اپنی قوم کو وحشیانہ واقعات سے بچا تو سکتے ہیں۔ حکمراں یہ نہ سمجھیں کہ انکی ذمہ داری نہیں۔ ایک دن آپ کو جواب دینا پڑیگا۔
ڈاکٹر عائشہ ٹویٹ کرتی ہیں کہ انتہائی شرمناک واقعہ ہے۔ حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ اس طرح کے جرائم روز بروز بڑھتے کیوں جارہے ہیں۔
اویس مغل کا ٹویٹ ہے کہ نور کو انصاف دیں۔ خاموش کیوں ہو۔ ایکشن کیوں نہیں لیتے۔
فیصل کا کہناہے کہ کل تو دیر ہوجائیگی خواتین کی حفاظت کیلئے آج ہی کھڑے ہوں۔ شرمناک واقعات کی روک تھام کیجئے۔ ایسے واقعات کے خلاف لڑیئے۔
شازیہ کا ٹویٹ ہے کہ ریپ کے خلاف آواز بلند کریں۔ لڑیئے، جدوجہد کیجئے۔
سحرش خان کا ٹویٹ ہے کہ کیا ہم یہی کہتے رہیں گے کہ انصاف دیجئے۔ مہذب معاشرے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھا نہیں رہتا یہاں تک کہ یہ معاملہ ہر گھر تک پہنچ جائے۔
یاسر عباسی کہتے ہیں کہ فوری کارروائی ہونی چاہئے اور اس قسم کے جرائم کی روک تھام کےلئے باقاعدہ منصوبہ بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭