Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کا دورہ اسپین انتہائی اہم

اردونیوز ڈیسک
ولی عہد ووزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان فرانس کے کامیاب دورے کے بعد حکومت اسپین کی دعوت پر میڈرڈ پہنچ گئے ہیں۔ مصر، برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے بعد اسپین کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں ولی عہدکی شاہ فلیپی ، وزیراعظم اور دیگر حکومتی عہدیداران کے علاوہ سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہونگی۔ اسپین میں سعودی سفیر شہزادہ منصور بن خالد بن عبداللہ بن فرحان نے ولی عہد کے دورہ اسپین کے حوالے سے کہا ہے کہ ولی عہد کے بیرون ملک دوروں میں اسپین کو شامل کرنا اس بات کی عکاسی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی گہرے تعلقات ہیں۔سعودی عرب اور اسپین طویل المیعاد اسٹراٹیجک شراکت داری کے علاوہ مختلف شعبوں میں تعاون سے جڑے ہوئے ہیں۔ میڈرڈ میں قیام کے دوران ولی عہد اسپینی پارلیمنٹ کے ارکان سے بھی ملاقات کرینگے۔ وژن 2030 کے تحت پیدا ہونے والے مواقع سے یہاں کے سرمایہ کاروں کو روشناس کرائیں گے۔ ولی عہد کے دورہ اسپین کا آغاز شاہ اسپین فلیپی سے ملاقات سے ہوگا۔ ایوان شاہی میں ولی عہد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جائیگا۔ بعدازاں اسپینش حکام کے ساتھ مختلف امور کے حوالے سے مذاکرات کئے جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق ولی عہد اسپین میں قیام کے دوران ایوانٹی 2200 جنگی بحری بیڑے خریدنے کا معاہدہ کرینگے۔ یہ معاہدہ2 بلین یورو کا ہے۔ اسپینی بحریہ اور سعودی نیوی کے درمیان تعاون کا معاہدہ ہوگا جس کے تحت 400سعودی بحریہ کے اہلکاروں کو تربیت دی جائیگی۔بحیرہ احمر میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے اور برتری کو قائم کرنے کیلئے ایوانٹی 2200کی سعودی بحریہ میں شمولیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ بحری جنگی بیڑوں میں ایونٹی2200 جدید ترین ہتھیاروں سے لیس بیڑہ ہے۔یہ بحری بیڑے میں خفیہ معلومات جمع کرنے ، الیکٹرانک حملے کرنے ، تجارتی کشتیوں کو کنٹرول کرنے ، حادثات کی صورت میں امداد پہنچانے، گہرے سمندر میں ڈوبنے والے بیڑوں کو بچانے ، آلودگی کے انسداد کے علاوہ 2میٹر لمبی کشتی کو 80کلو میٹر کی دوری سے ریکارڈ کرنے کی استعداد حاصل ہے۔اس میں دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ دشمن پر مختلف اسلحہ سے حملہ کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔ ایونٹی کی لمبائی 98.9میٹر ہے اس میں 92افراد کی گنجائش ہے اور اسکی رفتار 28ناٹیکل میل ہے۔
ولی عہد کے دورہ اسپین سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی روح پیدا ہوئی ہے۔ ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور مشترکہ سرمایہ کاری کے متعدد معاہدوں سے تعلقات مزید گہرے ہونگے۔مملکت اور اسپین کے تعلقات کا آغاز 1957ءمیں ہوا تھا۔ یہ محض دونوں ممالک کی روایتی دوستی نہیں تھی بلکہ دونوں ممالک کے حکام کے دوروں کے تبادلے سے مختلف شعبوں میں اسٹراٹیجک شراکت داری میں تبدیل ہوگئی۔ خطے کو درپیش مسائل میں دونوں ممالک کے موقف میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔اسپین نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ کے مسائل حل کرنے میں اہم کردارادا کیا ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ”امن کے بدلے زمین“ معاہدہ اسپین سے ہی شروع ہوا تھا۔
اسپینی فرمانروا شاہ فلیپی ششم نے اس سے پہلے متعدد مرتبہ سعودی عرب کے ساتھ مستحکم تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ جنوری 2017ءمیں انہوں نے ریاض کا دورہ کیا اور یہاں اپنے تاریخی خطاب میں سعودی عرب کے تاریخی و ثقافتی ورثے کی تعریف کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی شراکت داری کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیاتھا۔ اسپین سعودی عرب کا تجارتی شریک ہے،سعودی عرب سے تجارتی سامان درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک مانا جاتا ہے۔ اسپین ، سعودی عرب میں انجینیئرنگ، توانائی اور کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے منصوبوںمیں دلچسپی رکھتا ہے۔
ستمبر 1992ءمیں سعودی عرب نے میڈرڈ میں اسلامی ثقافتی سینٹر قائم کیا تھا۔اسکا افتتاح شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اسوقت کیا تھا جب وہ ریاض کے گورنر تھے۔دونوں ممالک 51منصوبوں میں مشترکہ طور پر کام کررہے ہیں۔ 2 تجارتی منصوبوں میں شراکت داری ہے جبکہ 4اسپینی کمپنیوں کو جز وقتی لائسنس جاری کیا جاچکا ہے۔اسپین، سعودی ریلوے منصوبے پر کام کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔حرمین ایکسپریس میں ہسپانوی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ سعودی عرب نے جدہ، مدینہ او رمکہ کے درمیان چلنے والی 35ٹرینیں اسپین سے خریدی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا آغاز 1957ءمیں ہوا تھا۔سعودی عرب اور ہسپانوی جامعات میں تعاون کا پہلا معاہدہ 1404ھ میں ہوا تھا۔
2007 ءمیں خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور اسپین کے سابق فرمانروا شاہ خوان کارلوس کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کیلئے مشترکہ فنڈ کا اعلان ہوا تھا جس کا حجم ایک بلین ڈالر تھا۔ولی عہد کے دورہ اسپین سے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تجارت کا حجم بڑھ جائیگا۔ مشترکہ سرمایہ کاری کے نئے معاہدے ہونگے جس سے دونوں ممالک کی دوستی گہرے تعلقات میں بدل جائیگی۔دیگر ممالک کی طرح ہسپانوی کمپنیاں وژن 2030 میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہشمند ہیں۔ ولی عہد کے ایجنڈے میں سرمایہ کاروں کی ملاقات بھی شامل ہے۔ دونوںممالک دفاعی شعبے میں بھی اہم معاہدوں پر دستخط کرینگے۔

********

شیئر: