ایک میڈل10 کے برابر ہے، انعام بٹ
لاہور:کامن ویلتھ گیمز ریسلنگ میں پاکستان کے لیے واحد گولڈ میڈل جیتنے والے انعام بٹ کا کہنا ہے کہ ہمارا ایک میڈل دیگر ممالک کے 10میڈلز کے برابر ہے کیونکہ ہمیں ان کے مقابلے میں بہت کم تربیتی سہولتیں ملتی ہیں ۔ اپنے کزن محمد بلال ، جنہوں نے کانسی کا تمغہ جیتا ، کے ساتھ شرکت کے دوران انعام بٹ کہا کہ حکومت کی جانب سے ریسلنگ کے لئے فنڈز ملیں گے تو یہ فن ترقی کرے گا اور ہمیں زیادہ سے زیادہ میڈلز حاصل کرنے کا موقع ملے گا ، ہمیں کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ وہ مزید کامیابیاں سمیٹیں۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے انعام بٹ اور محمد بلال کزن ہیں، جو ایک ہی گھر میں رہتے ہیں اور اکٹھے ٹریننگ کرتے ہیں۔ دونوں نے اپنے ریسلنگ کے شوق اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے حوالے سے تجربات بیان کئے ۔انعام نے کامن ویلتھ گیمز کے دوران ریسلنگ کے مقابلوں میں 86 کلوگرام کیٹیگری کے فائنل میں نائیجریا کے پہلوان کو شکست دے کر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ محمد بلال نے 57 کلوگرام کیٹیگری میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔انعام نے بتایا کہ فنڈز اور سرپرستی سے متعلق میرے مطالبات پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، اپنی مدد آپ اور ریسلنگ فیڈریشن کی مدد سے ٹریننگ کی اور ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا۔انعام بٹ کا مزید کہنا تھا کہ اگر مقابلوں میں شریک دیگر ممالک کے ریسلرز کو ملنے والی تربیتی سہولتوں سے موازنہ کیا جائے تو ہمارا ایک میڈل ان کے10میڈلز کے برابرہوتا ہے۔ کامن ویلتھ گیمز میں انعام بٹ نے 4 پہلوانوں کو مات دی، جن میں آسٹریلیا، نائیجریا اورہندوستانی پہلوان شامل تھے۔پروگرام کے دوران انعام بٹ نے بتایا کہ وہ کسی بھی مقابلے کیلئے حریف کھلاڑی کو دیکھ کر ٹریننگ کرتے ہیں، اگر سامنے والا بہت مضبوط ہو تو وہ ٹریننگ مزید بڑھا دیتے ہیں۔مقابلے کے دوران مہارت کے ساتھ اعتماد بھی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی پہلوان سے مقابلے کے بارے میں بتایا کہ وہ ہاٹ فیورٹ اور گولڈ میڈلسٹ تھا جبکہ وہاں بڑی تعداد میں موجود ہندوستانی شائقین بھی ہند اور پہلوان کا نام لے لے کر نعرے لگا رہے تھے، لیکن میں نے خود کو یہ باور کرایا کہ یہ تماشائی دراصل پاکستان ، پاکستان اور انعام، انعام کے نعرے لگا رہے ہیں اور یوں میں اسے صرف ڈیڑھ منٹ میں 10-0کے بڑے مارجن سے شکست دے کر اگلے راونڈ کے لیے کوالیفائی کر گیا۔ گولڈ میڈل جیتنے پر پالیسی کے مطابق اسپورٹس بورڈ نے ان کے لیے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے جبکہ کانسی کا تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹس کو 10-10لاکھ روپے ملیں گے۔اس حوالے سے انعام نے بتایا کہ صوبائی وزیر ریاض پیرزادہ اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی سے بھی بات ہوئی ہے۔انعام بٹ اب اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند ہیں۔دوسری جانب کانسی کا تمغہ جیتنے والے محمد بلال نے بتایا کہ آج سے 10، 12 سال پہلے تک ریسلنگ کی ویٹ کیٹگریز نہیں ہوتی تھیں لیکن اب ویٹ کیٹگریز بنا دی گئی ہیں اور ہر کیٹگری میں ایک جیسے وزن کے حامل کھلاڑیوں کا مقابلہ ہوتا ہے اس لئے مقابلے مشکل ہو گئے ہیں اور آپ کو اپنی کیٹیگری کے مطابق وزن پورا یا کم کرنا ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں ہم اپنی خوراک کم یا زیادہ کردیتے ہیں ۔بلال کے مطابق میڈلز حاصل کرنا آسان کام نہیں، ہمارے میڈلز جیتنے پر سب ہی خوش ہوتے ہیں لیکن ان کامیابیوں کے لئے ہمیں جو تیاری کرنا پڑتی ہے اگر اسے دیکھا جائے تو لوگ ریسلنگ مقابلے کا نام بھی نہ لیں۔