پلاسٹک آلودگی سے بچانے کیلئے نمکین پانی میں حل ہوجانے والی بوتل تیار
ایڈنبرا ..... ڈرہم یونیورسٹی سے علم کیمیا میں گریجویشن کرنے والے جیمز لانگ کرافٹ نے ایک عجیب و غریب پلاسٹک بوتل کی تیاری پر تقریباً2سال سے تحقیقی کام شروع کررکھا تھا اور آخر وہ اپنے خیال اور اندازے کے مطابق یہ مفید بوتل تیار کرنے میں کامیاب رہے۔ جیمز کا خیال تھا کہ وہ یہ بوتل کسی منافع کے بغیر فروخت کرینگے۔ انہوں نے اب اپنی اس بوتل کی انوکھی اور نمایاں خصوصیت بھی ظاہر کردی ہے اور عملی طور پر یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ سمندروں میں پھینکی جانے والی بے شمار پلاسٹک کی اشیاء کی موجودگی سے آبی حیاتیات کو جو خطرات لاحق ہیں ان کے ازالے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ اب وہ دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے جو بوتل تیار کی ہے اسکی مدد سے اگر اس بوتل میں نمکین پانی تین ہفتے تک رہ جائے یا رکھا جائے تووہ بوتل تحلیل ہوجاتی ہے اور اس طرح سمندر صاف اور ستھرے رہ سکتے ہیں۔ جیمز نے اپنے اس منصوبے کیلئے جو فلاح عامہ کے سلسلے میں انہوں نے اپنے پیسے سے شروع کیا ہے۔ تاہم اسکی فروخت سے جو بھی آمدنی ہوگی وہ افریقی ممالک میں پینے کے صاف پانی کی تیاری غریب اور ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کیلئے استعمال کی جائیگی۔ لانگ کرافٹ نے اپنے منصوبے میں تعاون کیلئے ایڈنبرا اور لندن میں قائم مشہور کمپنی چوز واٹر سے بھی معاونت حاصل کی ہے اور دونوں کمپنیاں اس کی بڑے شوق سے مدد کررہی ہیں۔ بوتل کی ساخت ایسی ہے کہ اسکا بیرونی حصہ ری سائیکل کاغذ سے تیار کردہ ہے مگر اسکا اندرونی حصہ واٹر پروف ہے جس کی وجہ سے بوتل مضبوط ہوگی اور نمکین پانی اس میں گھسنے کے بعد یہ بوتل زیادہ سے زیادہ 3ہفتے میں خود بھی پانی کا حصہ بن جائیگی۔ اب اس منصوبے کیلئے عام لوگوں سے فنڈ اکٹھے کئے جارہے ہیں اور اب تک 25ہزار پونڈ جمع کئے جاچکے ہیں۔