وزیر داخلہ پر حملہ ہماری ایجنسیوں کی ناکامی ہے، بیرونی ہاتھ ملوث ہے، ریاض کے تارکین
بیرونی طاقتیں ملوث ہیں جو چاہتی ہیں کہ پاکستان میں وقت پر انتخابات نہ ہوں اور افراتفری پھیل جائے، مکمل تحقیقات کی جائے
ریاض(جاوید اقبال) پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال پر ان کے آبائی حلقے میں ہونے والے قاتلانہ حملے سے ریاض میں مقیم پاکستانی تارکین میںتشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اکثر نے ملک میں امن وسلامتی کی صورتحال پر سوال اٹھائے۔ انجینیئر محمد شفیق میتلا نے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے احسن اقبال کو مہذب اور تعلیم یافتہ شہری قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وحشیانہ حرکت ملک میں امن و سلامتی کی بگڑتی صورتحال کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ حافظ عبدالوحید فتح محمد نے کہا کہ پاکستان میں ایک جمہوری معاشرے کے قیام کیلئے احسن اقبال کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اور احسن اقبال "بنگلہ دیش نامنظور " کی تحریک میں سرگرمی سے حصہ لینے پر اکٹھے جیل میں ڈالے گئے تھے۔ حافظ عبدالوحید نے کہا کہ یہ حملہ ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کنگ خالد یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر نوید خواجہ نے کہا کہ وزیر داخلہ پرحملہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔ پیپلز پارٹی ریاض کے صدر محمد خالد رانا نے کہا کہ یہ حملہ واضح کرتا ہے کہ ملک کے حالات خرابی کی طرف جارہے ہیں۔ یہ واقعہ ملک میں امن کے اداروں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے صدر سردار رزاق خان نے واضح کیا کہ اس حملے میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں جو چاہتی ہیں کہ پاکستان میں وقت پر انتخابات نہ ہوں اور افراتفری پھیل جائے۔ اگر وزیر داخلہ محفوظ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ سردار رزاق نے اس بات پر زور دیا کہ حملے کے ذمہ دار سے مکمل تحقیقات کی جائے تاکہ بیرونی ہاتھ کا پتہ چلایا جاسکے۔