سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے مواخذے کی درخواست مسترد کردی
نئی دہلی- - - - سپریم کورٹ کی 5رکنی بنچ نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے مواخذہ کے حوالے سے راجیہ سبھا کے2کانگریسی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے داخل کی گئی درخواست خارج کر دی جس میں موخذہ کی تحریک کے نوٹس کو راجیہ سبھا کے چیرمین ایم وینکیا نائیڈو کے ذریعہ مسترد کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا ۔جسٹس اے کے سیکری کی سربراہی میں5 رکنی بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے جسٹس این وی رمنا، جسٹس ارون کے مشرا اور جسٹس آدرش کے گری شامل ہیں۔درخواست گزاراراکین نے چیف جسٹس کے مواخذے کے لئے حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے دیئے گئے نوٹس کو مسترد کرنے کے فیصلہ کو اختیارات کے غلط استعمال اور ’’جعل سازی‘‘ بتایا تھا۔صرف کانگریس اراکین کے ذریعہ درخواست دیئے جانے پر اٹارنی جنرل وینو گوپال نے سوال کیا کہ جب مواخذہ کے نوٹس پر 7 پارٹیوں کےارکان پارلیمنٹ نے دستخط کئے تھے تو نائیڈو کے فیصلے کو صرف2 کانگریسی رہنما کیسے چیلنج کرسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے نائیڈو کے فیصلے سے دیگر6 پارٹیوں کے رہنما مطمئن ہوں۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے بھی آئینی بنچ کی تشکیل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بغیر حوالہ آرڈر (ریفرنس آرڈر) کے آئینی بنچ کی تشکیل کس طرح کی گئی؟ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ان کی اس دلیل کی پرزور مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی مواقع آئے ہیں جب بغیر ریفرینس آرڈر کے آئینی بنچ تشکیل دی گئی ہے۔