عبدالرحمان عربی المغربی ۔ المدینہ
سعودی عرب اول درجے کے ممالک کی صف میں شامل ہونے کےلئے مختلف تصورات اور اسکیموں پر عمل پیرا ہے۔ سعودی قیادت ”نیا سعودی عرب “ تشکیل دینے کیلئے کوشاں ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے 2020ءتک سوچی سمجھی آرزوﺅں کی تکمیل کا سلسلہ تن من دھن سے جاری ہے۔ قیادت چاہتی ہے کہ نیا سعودی عرب صف اول کے ممالک میں شامل ہو۔ جو لوگ سعودی عرب میں تیزی سے آنے والی تبدیلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں انہیں منفرد قسم کی پیشرفت نظرآنے لگی ہے۔ عظیم الشان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ قوی امید ہے کہ وطن عزیز حقیقی معنوں میں صف اول کے ممالک کا ہمسر بن جائیگا۔
خادم حرمین شریفین کے مشیر گورنر مکہ مکرمہ خالد الفیصل کا یہ کہا درست ثابت ہوجائیگا کہ ہمارا وطن صف اول میں شامل ہوکر ہی دم لے گا۔ خالد الفیصل نے یہ بات جامعات ، کمپنیوں اور اداروں کو وطن عزیز کی تعمیر و تشکیل میں قائدانہ کردار احسن شکل میں ادا کرنے کیلئے پیغام کی صورت کہی ہوئی ہے۔ سعودی جامعات اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سعودی نوجوانوں کو ملک و قوم کا معمار بنانے میں اپنا کردارادا کریں۔ نوجوانوں کے اندر لیاقت اور استعداد کا معیار بلند کریں،بے روزگاری کی شرح میں کمی لائیں ۔ فرزندان وطن کے معاشی معیار کو بلند کریں۔ 2020ءکی آمد سے قبل مکہ مکرمہ کے ماتحت کمشنریوں میں جامعات کی شاخیں 10ہزار لڑکوں اور لڑکیوں کو روزگا رکا اہل اور اسکی تربیت فراہم کریں۔ یہ سارے کام 200سے زیادہ کمپنیوں او رادارو ںکے توسط سے انجام دیئے جائیں۔ انکا احاطہ کرلیا گیاہے ۔کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کے تعاون سے کمپنیوں اور ادارو ںکی فہرستیں تیار کی جاچکی ہیں۔ جامعات یہ کردار ادا کرکے نہ صرف یہ کہ تعلیمی و تحقیقی فریضہ سرانجام دیں گی بلکہ اس سے ایک قدم آگے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور بنانے سنوارنے کے حوالے سے بھی منفرد کردارادا کرینگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭