نواز شریف پرہند نوازی کا الزام غلط؟
کراچی (صلاح الدین حیدر )لگتاہے قسمت کی دیوی نواز شریف سے ےکایک ناراض ہوگئی ہے۔ الزامات کی بارش ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ ان پر ہند نواز ی کاالزام سراسر ناانصافی پر مبنی ہے، غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کے معتبر انگریزی اخبار میں انٹرویو شائع ہوا جس میں جو کچھ انہوں نے کہا میڈیا او ر مخالفین نے آسمان سر پر اٹھالیا۔شیخ رشید سے لےکر شاہ محمود قریشی ، فواد چوہدری اور خودعمران خان نے انہیں نریندمودی کا دوست اور پاکستان کا غدار قرار دیا لےکن بغور دےکھنے سے پتہ چلتاہے کہ جو کچھ سابق وزیرا عظم سے منسوب کیا گیا اس کو غلط معنی پہنائے گئے آپ اس انٹرویو کو پڑھیں۔ محض 3 سطریں ہیں جس میں انہوں نے افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کا ذکر کیا اور شکایتاً کہا کہ انہیں ہند جانے سے کیوں نہیں روکا گیا۔ اب زیر بحث بات ہے کہ کیا جو لوگ ہند گئے اور ممبئی کے تاج محل ہوٹل حملوں میں ملوث ہوئے کیا وہ پاکستانی حکومت یا افسران یاخفیہ ایجنسیوں کے پلان کا حصہ تھے ا خود ہی چور ی چوری وہ ہند کی طرف کسی گمنام مشن پرروانہ ہوئے۔ دراصل پاکستانی پیدائشی جذباتی لوگ ہیں۔ عقل وفہم سے کام لینے کے بجائے فوراً مخالفین پر گولہ باری شروع کردیتے ہیں۔ وہ بھی بلا سوچے سمجھے کہ نتائج کیا ہوں گے۔ نواز شریف جو 28جولائی سے مقدما ت کی پیشیاں بھگت رہے ہیں مقدمات کا سامنا ان کا مقدر بن چکا ہے۔ اب لوگ اگر پاکستان آئے تھے تو نوازشریف حکومت کا اس کو کوئی علم نہیں تھا۔ پاکستان صرف 2 سال پہلے افغانستان سے طالبان اور دہشت گردوں کے نشانے پر رہا۔ روز ہمارے ملک میں دھماکے ہوتے رہے۔ ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں۔ شکر ہے افواج پاکستان نے وزیر ستان پر حملے کر کے دہشت گردوں کو مار بھگایا۔ا ب وہ افغانستان میں حملے کررہے ہیں اس لئے کہ سرحد پر باڑ لگانے سے انکی نقل وحرکت کم سے کم رہ گئی ہے۔ ابھی ان رکاوٹوں کو مزیدمضبوط بنانا پڑے گا۔ نواز شریف کے3 سیاق و سباق سے ہٹے ہوئے جملوں کوپاکستانی میڈیا آج بھی تنقیدکا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔بد قسمتی ےہ ہے کہ ہندوستان کا میڈیا کئی دوسرے اخبارات اور ٹی وی چینلز نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایادیا لےکن خدا بھلا کرے سابق وزیرا داخلہ چوہدری نثار کا جنہوں نے وضاحت کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہندنے کبھی پاکستان کو انکوائری کا ساتھ نہیں دیا ۔ ہند کے پاس 90 فیصد شواہد اور ثبوت تھے۔ لاکھ کوشش کے باوجود ہند نے پاکستان سے اطلاعات شےئر نہیں کیں۔ جب اجمل قصاب پر مقدمہ چل رہا تھا اور پاکستانی ایجنسیاں معاملات کو دیکھ رہی تھیں تو سارے ثبوت مٹا دئےے گئے۔ یہ ہند کی سازش تھی۔ یاد رہے کہ حملہ آوار ، ہندوستانی حکومت کے مطابق کشتیوں کے ذریعے سمندری راستوں سے کراچی سے ممبئی گئے تھے کچھ دنوں بعد خود ہند کئی ایجنسیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کشتی پاکستانی نہیں خود ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی ملکیت تھی۔گویا سارا پلان ہندنے پاکستان کو بدنام کرنے کےلئے تیار کیا تھا۔ہندوستان ہمیشہ سے اس خواہش میں رہا ہے کہ کسی طرح پاکستانیوں کو دنیا کی حمایت سے محروم رکھا جائے۔ اب کیسے پتہ چلے گاکہ ممبئی جانے والے لوگ نواز شریف یا پرویز مشرف نے بھجوائے تھے۔