عرب ممالک میں روس کی مشہور کارستانیاں
عاصم حمدان ۔ المدینہ
روس نے سلطنت عثمانیہ کے مرد مریض کے ترکے سے کچھ نہیں پایا البتہ اس نے کمیونسٹ پارٹیوں کے توسط سے مسلم و عرب ممالک میں فکری دراندازی کا کردارادا کیا۔ کمیونسٹ پارٹیوں نے مسلمانوں کو تاثر دیا کہ سوویت یونین ہی انہیں سیاسی اور تمدنی پسماندگی کے بھنور سے نکال سکتا ہے۔ یہ پارٹیاں عرب ممالک میں بدترین کردارکی حامل تھیں۔ مغربی ممالک خصوصاً امریکہ نے مصر میں آزاد افسران کے انقلاب کے بعد ہائی ڈیم کی تعمیر کو فنڈ فراہم کرنے سے انکار کرکے سوویت یونین کی بڑی خدمت کی۔ سوویت یونین اور اسکے اتحادیوں نے اس موقع کو غنیمت شمار کیا۔ انہوں نے اسکے بہانے مشرق وسطیٰ میں اپنے قدم رکھ لئے۔ جون 1967ءکی جنگ نے سوویت یونین کے چہرے پر پڑا نقاب اتار کر پھینک دیا۔ انہوں نے مصر کی فوجی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے پہلے حملے کا جھٹکا جھیل جائیں پھر جوابی کارروائی کریں تاہم حملے کے ابتدائی 6گھنٹے مصری فضائیہ کی تباہی کیلئے کافی تھے۔ جمال عبدالناصر کے بعد انور السادات برسر اقتدار آئے۔ انہوں نے سوویت یونین کے عسکری مشیروں سے چھٹکارا حاصل کیا۔
1979ءکے اختتام پر ایران میں ملاﺅں کا دینی انقلاب آیا۔ سوویت یونین نے افغانستان میں کمیونسٹ پارٹی کے توسط سے گرم سمندر کی جہت میں اپنا راستہ پیدا کیا۔ روسیوں اور امریکیوں نے افغانستان میں اپنے حساب بے باق کئے۔ اِن دنوں شام میں جو کچھ ہورہا ہے وہ اسکا اعادہ ہے جو افغانستان میں ہوچکا ہے© روس اور اسرائیل کے درمیان خفیہ معاہدوں کے تحت شام میں ایرانی اور روسی اپنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اور ایران نے شامی بحران کے حل کیلئے تو کچھ نہیں کیا البتہ اس مسئلے کو پیچیدہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭