نصیر آباد، بلوچستان..... بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں باپ نے اپنے 22سالہ بیٹے عبدالباقی کی دونوں آنکھیں نکال لیں۔ اس کے دیگر بیٹوں نے بھی اس کا ساتھ دیا۔ اسکا ”قصور “ صرف اتنا تھا کہ وہ اپنی دوست سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ وہ اسے عرصے سے پسند کرتا تھا۔ جیسے ہی اس نے یہ بات اپنے 70سالہ باپ دوست محمد اور چار بھائیوں عبدالغنی، عبدالستار، عبدالرحمان اور عبدالکریم کو بتائی تو وہ سب آگ بگولہ ہوگئے اور اسے گھسیٹتے ہوئے کمرے میں لے گئے اور اسکی آنکھیں نکال لیں۔ اس کے دیگر عزیزو اقارب عبدالباقی کو اسپتال لے گئے مگر بینائی بحال نہیں ہوسکی۔ واردات سے قبل یہ سب لوگ ماں کو دوسرے کمرے میں بند کرچکے تھے تاکہ وہ مداخلت نہ کرسکے۔ پھر انہوں نے ایک چمچہ اور چاقو لیا اور یہ خوفناک کارروائی انجام دی۔ باقی کو نصیر آباد سے کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔ اس نے بتایا کہ جب میں نے ا پنی دوست سے شادی کے لئے کہا تو پہلے تو میرا باپ راضی ہوگیا لیکن 3گھنٹے بعد مجھے ایک کمرے میں بند کردیا گیا اور میری آنکھیں نکال لیں۔ میں چیختا رہالیکن کسی نے میری نہیں سنی۔ میرے باپ نے چمچے کا پچھلا حصہ میری پہلی آنکھ میں ڈالا اور پوری آنکھ باہر نکال دی اور پھر چاقو سے رگیں کاٹ دیں۔ میں نے ان سے کہا کہ اب تو مجھے بخش دو مگر کسی نے نہیں سنی۔ جب وہ دونوں آنکھیں نکال دیں تو میں نے کہا کہ اب مجھے قتل کردیا جائے لیکن انکا کہناتھا کہ وہ گاﺅں کے دیگر لڑکوں کیلئے مجھے ایک مثال بنانا چاہتے ہیں۔ پانچویں بھائی 24سالہ عبدالغفار نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو میں گھر پر نہیں تھا۔ فوری پہنچا تو میرابھائی درد سے چیخ رہا تھا۔ گھر میں کوئی رقم نہیں تھی۔ چند دوستوںاور ہمسایوں سے رقم جمع کی اور اپنے بھائی کو کوئٹہ کے اسپتال میں داخل کرانے لے گیا۔ جہاں ڈاکٹروںنے کہا کہ اسے فوری طور پر کراچی لیجایا جائے۔ ملزمان کو اب گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن دو بھائی اب بھی مفرور ہیں۔