”مجھے تم سے کچھ بھی نہ چاہئے ::ذرا میرے نام پہ ووٹ دو“
شہزاد ا عظم۔جدہ
دنیامیں ہر شخص اپنا فائدہ دیکھتا ہے ۔ ہر انسان وہی کام کرنے کی تگ و دو کرتا ہے جس میں اس کا فائدہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی ذات کو نقصان پہنچانے کے لئے محنت و مشقت نہیں کرتا۔ اسی بنیاد پر اس عالم رنگ و بو میں ایک اصول کارفرما ہے جسے عام لفظوں میں ”اِس ہاتھ دے، اُس ہاتھ لے“کہا جاتا ہے یا دوسرے معنوں میںطلب و رسد کہا جاتا ہے ۔مثال کے طور پر ہر کسی کواشیائے خورو نوش کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک شخص اشیاءفراہم کرتا ہے اور دوسرا اشیاءلے کر اس کے بدلے پیسے ادا کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی کسی کا سامان اٹھا کر مطلوبہ مقام تک پہنچاتا ہے تو بدلے میں اسے پیسے دیئے جاتے ہیںجو در حقیقت مشقت کا ثمر یا ”محنتانہ“ ہوتا ہے ۔ یوں اس جہاں میں فائدہ حاصل کرنے کے لئے وصولی اور ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہ نہ ہو تو بلا شبہ زندگی کا پہیہ ہی تھم کر رہ جائے۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں متعدد نوعیت کی ناممکنات پائی جاتی ہیں۔ ہم چاہیں تو جنوبی افریقہ جیسی سنگلاخ کرکٹ ٹیم پر”سفیدی“یعنی ”وائٹ واش“ کر دیں اور چاہیں تو بنگلہ دیش سے شکست کھا جائیں۔ اسی طرح کی ایک ناممکنات ہماری ملکی سیاست میں پائی جاتی ہے جہاں عوام سے ووٹ لیا جاتا ہے مگر اس کے بدلے انہیں کچھ بھی نہیں دیاجاتا۔ عوام ایسے سخی ہیں کہ وہ اپنے پسندیدہ، جہاں دیدہ، عمر رسیدہ ،دزدیدہ سیاسی ہستیوں کو مٹھیاںبھر بھر کر ووٹ دیتے ہیں اوربدلے میں انہیںکچھ بھی نہیں ملتا۔ سیاستدانوں کو ہر 5برس کے بعد عوام سے صرف ووٹ درکار ہوتا ہے اس کے سواوہ قوم کے معماروں،قسمت کے ماروں، بیروزگاروں، پیدل اور سواروں، خدمت گاروںسے کچھ بھی نہیں چاہتے۔عوام کا حال کیا ہے ، وہ بے چارے بے گھر، بے در، لوڈ شیڈنگ کے اکسائے ہوئے ، مہنگائی کے ستائے ہوئے، پولیس گردی کے رُلائے ہوئے، حکمرانوں کے بھلائے ہوئے، مصیبتوں میں آئے ہوئے ، زندگی کی دہائیاں دیتے دکھائی دیتے ہیں اور وہ کرتا دھرتا جو ان سے ووٹ لے کر اپنے لئے عیش و نشاط کا سامان کرتے ہیں، ”پروٹوکولی قافلے“میں”بادِ سموم “ کے جھونکے کی طرح سڑکوں سے گزرجاتے ہیںتاہم جب 5سال مکمل ہو جاتے ہیں اور انہیں عوام سے ووٹ درکار ہوتا ہے تو وہ کروڑوں کی گاڑیوں سے نکل کر عوامی سواریوں پر مسلط ہو کر عام میں گھلنے ملنے کے مناظر عکسبند کرانا شروع کر دیتے ہیں۔زیر نظر تصویر عروس البلاد کراچی کی ہے ۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر کے روزہ دار شدید گرمی کے دوران جاری و ساری لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتنے کے لئے پل کی چھاﺅں میں بیٹھے ،لیٹے زندگی کو دھکیل رہے ہیں۔پاکستان میں ”منتخب جمہوری حکومت“ کو 5سال مکمل ہو رہے ہیں، نئی حکومت کے لئے انتخابات ہونے والے ہیں جن کے لئے سیاسی اشرافیہ کوان بے در عوام سے ووٹ کی ”خیرات “درکار ہے چنانچہ اس جتھے میں شامل ہرہستی عوام سے مخاطب ہوکر آوازیں لگا رہی ہے کہ :
”مجھے تم سے کچھ بھی نہ چاہئے
ذرا میرے نام پہ ووٹ دو“