22سال بعد انگلینڈ میں سیریز جیتنے کا موقع
لیڈز:پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ آج سے لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔پاکستانی ٹیم کو میزبان انگلش ٹیم پر سیریز میں0-1 کی برتری حاصل ہے جو پاکستانی ٹیم نے لارڈ زمیں ہونے والے پہلے ٹیسٹ کے دوران کھیل کے چوتھے دن9وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر حاصل کی تھی۔ لیڈز میں ہونے والے اس میچ میں فتح کے ذریعے سرفراز الیون کے پاس یہ سیریز بھی اپنے نام کرنے کا سنہری موقع ہے۔اس سے قبل پاکستانی ٹیم نے 22سال قبل آخری مرتبہ وسیم اکرم کی قیادت میں 1996 میں انگلینڈ کو انگلینڈ میں 2 ٹیسٹ کی سیریز میں شکست دے کر سیریز اپنے نام کی تھی۔پاکستان کی نوجوان ٹیم اب ایک مرتبہ پھر اس پوزیشن میں ہے کہ وہ اس تاریخ کو دہرا سکتی ہے ۔لارڈز ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کو مکمل برتری سے ہرایا تھا ۔ تیسرے دن کے آخری سیشنز کے سوا ،جب انگلش ٹیل اینڈرز جوز بٹلر اور ڈوم بیس نے پاکستانی بولرز کو پریشان کئے رکھا تھا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل ناکامیوں سے دوچار میزبان ٹیم کے پاس آخری موقع ہے کہ سیریز بچانے کے ساتھ ساتھ ناکامیوں کے تسلسل کو بھی توڑ دے جس کیلئے وہ ہر ممکن کوشش کرے گی۔اس گراونڈ پردونوں ٹیموں کا ریکارڈ بھی کم وبیش ایک جیسا ہے ۔واضح رہے کہ ہیڈنگلے کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان نے اب تک 9 میچز کھیلے جس میں اسے ایک میچ میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ انگلش ٹیم کو اس میدان میں کھیلے جانے والے اپنے گزشتہ 10 میچوں میں سے صرف2 میں کامیابی ملی۔ پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑیوں کی نظر سیریز اپنے نام کرنے پر ہے اور اس کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی، ٹیم کے حوصلے بلند ہیں ۔انگلش ٹیم بھی سیریز میں واپسی کیلئے پوری قوت استعمال کرے گی اور اس صورتحال کیلئے ہم بھی تیار ہیں۔پاکستانی ٹیم پہلے ٹیسٹ میں اپنے نوجوان بیٹسمین بابر اعظم سے محروم ہو گئی تھی جبکہ انگلینڈ کیلئے بھی بری خبر ہے کہ بابر اعظم کو زخمی کرنے والے آل راونڈر بین اسٹوکس خود بھی انجری کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز پریکٹس سیشن میں علامتی شرکت کی اور بولنگ یا فیلڈنگ سے گریز کی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین جونی بیئر اسٹو بھی تکلیف کا شکار ہونے کی وجہ سے وارم اپ فٹبال میچ میں شریک نہیں ہوئے۔ بین اسٹوکس پریکٹس سیشن کے دوران انجری کا شکار ہو ئے تھے اوران کی عدم موجودگی کی صورت میں سیم کرن کو گیارہ رکنی ٹیم میں شامل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ میچ شروع ہونے سے قبل کیا جائے گا۔