ٹویٹر پر ڈیم بناﺅ پاکستان بچاﺅ کی مہم شروع کی گئی ہے۔
وحیدہ ملک لکھتی ہیں: ہم ڈیم نہیں بنارہے جبکہ تھر کوئلہ پروجیکٹ کو ترقی دے رہے ہیں جو زیادہ پانی خرچ کریگا ۔ اسکے علاوہ پانی اور فضا کو آلودہ کریگا۔
بکی پکوڑی کے نام سے ایک ٹویٹ ہے :پانی و بجلی کا مسئلہ اسی وقت حل ہوگا جب حکمراں ذاتی مفاد بھول کر پاکستان کے بارے میں سوچنا شروع کریں گے۔
عطیف متین کہتے ہیں: ہمیں میٹرو ٹرین اور اورنج ٹرین سے زیادہ ڈیمز کی ضرورت ہے۔
سلمان عباس تحریر کرتے ہیں :ہمارا مقصد ووٹ برائے پانی ، ووٹ برائے ڈیم ہونا چاہئے۔ ہمیں تمام سیاسی جماعتوں کے نام نہاد ایجنڈے سے کوئی تعلق نہیں۔ کون جیتتا ہے اور کون ہارتا ہے اس سے بھی کوئی مطلب نہیں لیکن آپ اپنی اپنی جماعتوں کو اگلے 5برس میں ڈیمز بنانے کیلئے مجبور ضرور کریں۔
ڈاکٹر فرحان ورک لکھتے ہیں: نوجوانوں نے ڈیمز بنانے کیلئے جو تحریک شروع کی ہے وہ وقت کا تقاضا ہے۔ اب ہماری توجہ اس تحریک کی طرف ہونی چاہئے۔
ارم احمد خان لکھتی ہیں: ہند نے اپنے ہاں ڈیمز بناکر پاکستان کو صحراءبنانے کا تہیہ کرلیا ہے، وہ ہمارا پانی روک رہا ہے۔ ہماری سابق حکمراں جماعت کے ہند سے ذاتی تعلقات تھے اسلئے انہوں نے ڈیمز کے بارے میں سوچا تک نہیں۔
عابدہ منیر کہتی ہیں: پاکستانیوں میں یہ سوچ ہونی چاہئے کیونکہ ملک میں پانی کی شدید قلت ہے۔
فہد ملک لکھتے ہیں: پاکستان 2025ءتک خشک ہوجائیگا اسلئے حکمرانوں کو فوری کارروائی کرنی چاہئے۔
عدنان لکھتے ہیں :آنے والی حکومت کوکالا باغ ڈیم تعمیر کرنے پر غور کرنا چاہئے جس سے نہ صرف پانی بلکہ بجلی کے مسائل بھی حل ہونگے۔