Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلائی سائنس میں سعودی عرب اور چین کا اشتراک

 فہد عریشی ۔ الوطن
مارچ 2017میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ چین کے موقع پر کنگ عبدالعزیز سائنس و ٹیکنا لوجی سٹی نے چینی خلائی ایجنسی کے ساتھ چاند کی کھوج کیلئے تعاون کا معاہدہ کیا تھا۔ ابھی 13ماہ بھی معاہدے پر نہ گزرے تھے کہ چین کی خلائی ایجنسی نے سعودی عرب کے اشتراک سے چاند کی کھوج لگانے کیلئے خلائی سفر کا اعلان کردیا۔ اس خلائی سفر کا مقصد چاند کی ضوئی تصاویر حاصل کرنا اور خلائی ریموٹ سینسزکو جدید خطوط پر استوار کرنا بتایا گیا ہے۔ اس میں ریموٹ سسٹم کے وزن کو جدید خطوط پر استوار کرنا بھی شامل ہے۔ معاہدے پر ابھی 12ماہ بھی نہ گزرے تھے کہ ریموٹ سسٹم کے وزن کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا گیا تھا اسے حاصل کرلیا گیا۔ سعودی اسکالرز کی ٹیم نے کئی چیلنج پورے کئے۔ انہوں نے 10.5مکعب سینٹی میٹر سے کم حجم اور زیادہ سے زیادہ 630گرام وزن والے ریموٹ سینسز آلات کی تیاری میں کامیابی حاصل کرلی۔ یہ تصویری آلات اور حاصل شدہ معلومات کے تجزیئے کے نظام پر مشتمل تھے۔ یہ مصنوعی سیارے کے سسٹم اور خلائی ریموٹ سینسز کے وزن کے نظام کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرنیوالے سسٹم کے تحت تیار کئے گئے۔ یہ وزن کے اعتبار سے ہلکے پھلکے خلائی ماحول کے اثرات برداشت کرنے کے حوالے سے طاقتور اور چاند کو مختلف زاویوں اور مختلف بلندیوں سے کیمرے میں بند کرنے کے نظام سے آراستہ ہیں۔ یہ 38میٹر سے لیکر 88میٹر تک اور 300کلومیٹر سے لیکر 9ہزار کلومیٹر تک کی بلندی پر چاند کے مدارکی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اپنے عمل میں تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 
سعودی عرب نے چاند کی کھوج لگانے میں چین کا شریک کار بننے اپنے آپ میں نئی سائنسی کامیابی اور خطے نیز اسلامی دنیا کی سطح پر اپنی نوعیت کا منفرد کارنامہ انجام دیا ہے ۔ اس پر سعودی عوام جتنا فخر کریں کم ہے۔ یہ کارنامہ سعودی چینی سپریم کونسل کی سرگرمیوں کا انتہائی اہم نتیجہ ہے۔ سعودی ولیعہدشہزادہ محمد بن سلمان، مملکت کی طرف سے اور چین کے نائب صدر اپنے ملک کی جانب سے سعودی چینی سپریم کونسل کے سربراہ ہیں۔ اسکے اجلاس سالانہ ہوتے ہیں۔ چین اور سعودی عرب کے قائدین ہر سال اگست کے مہینے میں اسکے اجلاس منعقد کرتے ہیں۔ پہلا اجلاس 2016ءمیں اگست کے دوران بیجنگ میں ہوا تھاجہاں سعودی ولیعہد اور چین کے نائب وزیر اعظم نے اعلیٰ سطحی سعودی چینی مشترکہ کمیٹی کے قیام اور کمیٹی کے پہلے سیشن کے ایجنڈے پر دستخط کئے تھے ۔ سعودی عرب اورچین نے توانائی کے تمام شعبوں اور پٹرول ذخیرہ کرنے کے حوالے سے 15معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے تھے۔ علاوہ ازیں زلزلوں سے متاثرہ علاقوں کی نئی عمارتوں کی فنڈنگ کیلئے ترقیاتی قرضے پر ایک مفاہمتی معاہدہ بھی طے پایا تھا جبکہ پیشہ ورانہ مالیاتی انجینیئرنگ کالج کی متعدد عمارتوں کے منصوبے کو فنڈ فراہم کرنے کا بھی ایک معاہدہ ہوا تھا۔ علاوہ ازیں ریشم شاہراہ کے فروغ کیلئے ایک پروگرام طے کیا گیا تھا۔ آبادکاری کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت، کانکنی کے سلسلے میں تعاون کی یادداشت اور ادبی و کلاسیکی تحریروں کی اشاعت و ترجمے کے سلسلے میں ایک یادداشت سمیت بہت سارے معاہدے 2016ءمیں طے پائے تھے۔ 2017ءمیں بھی کئی معاہدے ہوئے۔ اب ان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کے نتائج ابھر کرسامنے آنے لگے ہیں۔ تازہ ترین چاند کی کھوج کے عمل میں دونوں ملکوں کی شرکت کا کارنامہ ہے۔ ولیعہد محمد بن سلمان ہمیشہ یہ بات بڑے وثوق اور انتہائی عزم کے ساتھ کہتے رہتے ہیں کہ آسمان کی بلندیاں سعودی عوام کی آرزوﺅں کی انتہائی حد ہیں۔ آنیوالا مرحلہ اللہ کے فضل و کرم سے عظیم تر بھی ہوگا اور حسین تر بھی ۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: