میںاکثر سوچتا ہوں کہ مغربی دنیا کے لوگ جو کچھ کرتے ہیں کیا وہ سب کچھ ہمارے لئے مناسب اور موزوں ہے؟
یہ سوال اس وقت میرے ذہن کی اسکرین پر ابھر تا ہے جب میں کسی مغربی ملک کے وزیر کو سائیکل پر سوار دفتر جاتے ہوئے دیکھتا ہوں اور اس کے ساتھ یہ کیپشن بھی پڑھنے کو ملتا ہے کہ وزیر محترم ڈیوٹی پر سائیکل سے جارہے ہیں۔
ہمیں مختلف ممالک کے ایسے سربراہوں کی تصاویر دیکھنے کے مواقع بار بار ملے ہیں جو آمدورفت کے سلسلے میں سیکیورٹی اہلکاروں پر انحصار نہیں کرتے۔ ان میں سے بعض سادہ وردی والے اہلکاروں کی خدما ت بھی لیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس قسم کے مناظر محض سیاسی شہرت حاصل کرنے کیلئے سامنے لائے جاتے ہیں۔ مغربی ممالک کے لوگ عرب عوام کو اس قسم کے مناظر دکھاکر انہیں اپنے وزراءکے خلاف ورغلانے کی عملی کوشش کرتے ہیں۔ عرب وزراءکی اہمیت گھٹانے کیلئے اس طرح کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں تاکہ عرب عوام ہمیشہ مغربی دنیا کو فکر و نظر کے سرچشمے کے طور پر دیکھتے رہیں۔ وہ مغربی ممالک کو نہ صرف یہ کہ جدید مصنوعات اور ترقیافتہ ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر دیکھیں بلکہ فکرونظر کی شمعیں روشن کرنیوالے ممالک کے طور پر بھی انہی سے رجوع کریں۔
حال ہی میں سائیکل پر سوار ڈنمارک کے ایک وزیر کی تصویر دیکھنے کو ملی۔ اس پر بعض لوگوں نے عرب وزیر اور مغربی ممالک کے وزیروںکے درمیان تقابلی مطالعہ کے تناظر میں تبصرے کرنا شروع کردیئے۔ اس حوالے سے میری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ مغربی ممالک کے وزیروں اور عرب وزیروں کے درمیان اس طرح کے امور میں تقابل غلط ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں:
1۔ عربوں میں سائیکل صرف بچے چلاتے ہیں۔
2۔ عرب شہروں کی سڑکوں پر ہیبتناک اژدہام رہتا ہے۔ اکثر سڑکوں پر جگہ جگہ گڑھے بھی بنے رہتے ہیں۔
3۔ عرب ممالک میں درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے موسم میں سائیکل پر سوار ہوکرچلنا حوصلہ افزا نہیں۔
دوسری جانب مغربی ممالک میں پٹرول کے نرخ زیادہ ہیں ، عرب ممالک میں کم ہیں۔ مغربی ممالک کے عوام بچت کیلئے ہر طریقہ کار کی بابت سوچتے اور اپناتے ہیں۔ عرب ممالک کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ مشرق، مغرب سمیت مختلف ملکوں سے مواصلاتی وسائل درآمد کرکے انہیں استعمال کرتے ہیں۔
آخری اہم پہلو یہ ہے کہ مغربی اور عرب ممالک کے وزراءکے درمیان اس قسم کا تقابل انتہائی بے معنی ہے ۔ عربوں کا مزاج الگ ہے اور مغربی دنیا کا الگ۔ ایسے عالم میں دونوں دنیاﺅں کے وزراءکا مقابلہ کرنا ناانصافی کی بات ہے۔