Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیلے والی مسجد کے سامنے مجسمہ لگانے کی تجویز پرہندومسلم تنازع

لکھنؤ۔۔۔۔۔تاریخی ٹیلے والی مسجد کے سامنے لکشمن کی نصب کرنے کی تجویز پر تنازع پیدا ہوگیا۔ گزشتہ روزمیونسپل کارپوریشن میں بی جے پی کے کارپوریٹررام کرشن یادو اور ان کے چیف وہیپ رجنیش گپتا نے ٹیلے والی مسجد کے سامنے مجسمہ نصب کرنے کی تجویزبلدیہ میں پیش کی تھی جسے منظور کرنے کے بعد تنازع پیدا ہوگیا۔ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل المنان رحمان نے کہا کہ یہ علاقہ محفوظ ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی تعمیر یہاں نہیں ہوسکتی۔مولانا نے کہا کہ مسجد میں جمعۃ الوداع ، عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز ادا کرنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں مسلمان پہنچتے ہیں ۔ اژدہام کے باعث بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر بھی نماز ادا کرتے ہیں۔ اسلام میں کسی تصویر یا مجسمہ کے سامنے نماز نہیں پڑھی جاسکتی لہذامجسمہ کیلئے کوئی دوسرا مقام منتخب کرلیں۔عیش باغ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ٹیلے والی مسجد پر جمعۃ الوداع ، عید الفطر اور عیدالاضحی کی نماز ادا کرنے ہزاروں کی تعداد میں مسلمان جمع ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں علاقہ تنگ پڑجاتا ہے۔ مجسمہ کیلئے کوئی اور مقام کا انتخاب کیا جائے۔ مولانا نے کہا کہ پریورتن چوک پرپہلے سے ہی لکشمن کا مجسمہ نصب ہے۔ اس کے باوجوداگر دو سرامجسمہ نصب کرنا ہی ہے تو جگہ تبدیل کرلی جائے تاکہ لکھنؤ کے ادب و ثقافت ، تہذیب و روایات پر آنچ نہ آئے۔مجلس علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری اور امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ تنازع سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجسمہ اسی جگہ نصب کیا جائے جہاں مسجد وغیرہ نہ ہوتاکہ تنازع سے بچا جاسکے۔دوسری جانب بی جے پی کے ترجمان سلبھ منی ترپاٹھی نے کہا کہ اگر کوئی زمین بلدیہ کی ہے تو وہ وہاں کچھ بھی کرسکتی ہے۔ اس کی مخالفت کرنے کا جواز نہیں۔ اگر یہ قرارداد منظور ہوجاتی ہے تو وہاں مجسمہ لگایا جائیگا۔ مخالفت کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔
مزید پڑھیں:- - - -مہاراشٹر:گاؤں والوں نے بچہ چور سمجھ کر 5افراد کو مارڈالا

شیئر: