Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کے بادشاہ ’گوگل‘ کی کہانی، واقعی یہ پشتو کا لفظ ہے؟

دو امریکی طلبہ لیری پیج اور سرگئی برن نے 1996 میں اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ میں سرچ انجن کا خیال شامل کیا تھا (فوٹو: سی این بی سی)
پشتون بھائیوں کا استدلال ہے کہ ’گوگل‘ پشتو زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی سینہ، دل یا محبوب کے ہیں، اس کے بعد پشتو شاعری پر نگاہ ڈالی جائے تو بے شمار جگہ یہ لفظ کچھ یوں دکھائی دیتا ہے کہ کبھی محبوب کی جدائی میں کرچی کرچی ہے تو کہیں کسی کے آنے پر باغ باغ، جیسے
تپوس مے وکو د یو بل، چہ تیریدم ستا پہ محل
چا وے د لیونے وادہ دے، ما وے وران مے شو گوگل
ترجمہ:  
تیرے محل کے قریب سے گزرتے ہوئے لوگوں سے پوچھا
کسی نے بتایا کہ پگلی کی شادی ہے، مجھے لگا کہ دل ڈھے گیا 
تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن کے ساتھ اس کا کوئی لِنک نکلتا ہے یا نہیں یا پھر اس کے بانیوں میں سے کوئی ایک پشتون تھا؟
اس کا جواب عربی میگزین الرجل میں شائع ہونے والے اس مضمون میں تلاش کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، جس میں گوگل کے آغاز سے آج تک کی کہانی بتائی گئی ہے۔

کمال کی اختراع

یہ کہانی شروع ہوتی ہے 1996 سے، جب ایک امریکی یونیورسٹی کے دو طلبہ لیری پیج اور سرگئی برن نے اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ میں ایسا خیال پیش کیا کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہیے جس کی بدولت ویب سائٹ کا پورا نام ٹائپ کیے بغیر فقط ایک آدھ لفظ لکھ کر ہی متعلقہ چیزوں کو سرچ کیا جا سکے، یہی خیال آگے چل کر ’کمال کی اختراع‘ کہلایا۔

نام میں کیا رکھا ہے

عام طور پر اکثر ایسا سننے میں آتا ہے مگر گوگل کے بانیوں کا ماننا ہے کہ نام میں ہی سب رکھا ہے۔ ان کو خوبصورت الفاظ برتنے یا پھر ان سے کھیلنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے، ان کا خیال تھا کہ لفظ ایسا ہو جو سننے میں بھی بھلا لگے اور اس کے صرف معنی ہی اچھے نہ ہوں بلکہ وہ اس سے جڑے تصورات کا بھی احاطہ کرے۔
انگریزی میں اس اختراع سے قبل لفظ گوگل موجود نہیں تھا اس کی جڑیں کچھ اور زبانوں سے جا ملتی ہیں تاہم اسی آواز کے ساتھ کہیں موجود نہیں تھا مگر اب یہ ہر لغت کا حصہ ہے اور اس کے معنی انٹرنیٹ پر کوئی چیز تلاش کرنے کے ہیں۔

گوگل نے انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب برپا کیا (فوٹو: گیٹی امیجز)

بہرحال گوگل کی پیرنٹ کمپنی کا نام ’الفابیٹ‘ ہے جس کے بارے میں لیری پیج وضاحت کر چکے ہیں کہ چونکہ اس میں تمام الفاظ کا احاطہ ہو جاتا ہے اسی لیے یہ چنا گیا۔
تاہم لفظ گوگل رکھنے کی وجہ کیا تھی، یہ کہاں سے اخذ کیا گیا، اس کے معنی کیا ہیں، کیا اس کی وجہ صرف ایک منفرد نام رکھنا تھا یا کچھ اور بھی ہے؟
اسی طرح یہ بات میں گردش میں رہتی ہے کہ گوگل کا نام غلطی میں رکھا گیا اصل لفظ کچھ اور تھا مگر غلطی سے سپیلنگ آگے پیچھے ہو گئے اور یہ موجودہ شکل میں آیا، یہ کہاں تک درست ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔
90 کی دہائی کے وسط میں کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کرنے والے دو طلبہ کے پاس ایک اچھوتے سرچ انجن کا آئیڈیا موجود تھا اس لیے مل کر کام شروع کیا اور ’بیک رب‘ کے نام سے سرچ انجن کی بنیاد ڈالی اور یہی آگے چل کر گوگل بنا۔
1997 میں برن اور پیج نے ’گوگل ڈاٹ کام‘ کے نام سے ڈومین لی اور وہ عالمی سطح پر سرچ انجن شروع کرنا چاہتے تھے۔
ایسا نہیں تھا کہ اس وقت سرچ انجن موجود نہیں تھے تاہم یہ آتے ہی اپنی تیز رفتار اور منفرد پیج رینج الگورتھم کی وجہ سے جلد ہی صارفین کی نظر میں آ گیا۔
یاہو کا دور

گوگل سے قبل انٹرنیٹ پر یاہو کی اجارہ داری تھی (فوٹو: ریسرچ گیٹ)

اس وقت اور آگے کے دو سال تک یاہو دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن تھا، اس کو اربوں کی تعداد میں لوگ استعمال کر رہے تھے۔ اس وقت اگرچہ ایک آدھ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل میں سرمایہ کاری کر چکی تھی مگر اس کو معاشی مسائل سامنا تھا اس لیے دونوں مالکان نے گوگل کو فروخت کے لیے پیش کر دیا، تاہم کمپنیز نے زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی اس لیے انہوں نے یاہو کو 10 لاکھ ڈالر فروخت کرنے کی پیشکش کی جو یاہو نے ٹھکرا دی۔
اس کے بعد ایکسائیٹ سے رابطہ کیا گیا تاہم اس کی جانب سے بھی معذرت کر لی گئی۔
اس کے بعد بانیوں نے توجہ اپنے ہی پراجیکٹ پر مرکوز کر دی اور اس میں نئے نئے فیچر شامل کیے گئے اور صرف اگلے دو سال میں یعنی 2002 میں یاہو کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور اس کے مالک کی ہدایت پر جب مینیجر ڈیری سیمل نے لیری پیج اور سرگئی برن سے رابطہ کر کے خریداری کی خواہش ظاہر کی تو بتایا گیا کہ ’اب قیمت ایک ملین نہیں ایک بلین ڈالر ہو گی۔‘ اس کے بعد پھر رابطہ ہوا تو قیمت تین ارب ڈالر بتائی گئی۔
اس دوران یاہو نے انکٹومی کے نام سے ایک اور سرچ انجن خریدا مگر وہ گوگل کی گرد کو بھی نہ چھو سکا اس کے بعد گوگل انٹرنیٹ کی دنیا کا بادشاہ بنتا گیا اور یاہو وقت کی دھول میں گم۔

 گوگل ٹائپو کا نتیجہ ہے؟

انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ ڈیٹا لیبل کا کہنا ہے کہ گوگل دراصل ایک ایسا نام ہے جو ٹائپو کے نتیجے میں وجود میں آیا۔

بانی سرچ انجن کا نام گوگول رکھنا چاہتے تھے جو کہ ریاضی کی ایک اصطلاح ہیے (فوٹو: لائیو سانس)

رپورٹ کے مطابق لیری پیج اور سرگی برن نے اپنی ریسرچ کا نام ’گوگول‘ رکھا تھا جو کہ ایک میتھیمیٹکل ٹرم ہے جو ریاضی دان ملٹن سیروٹا نے پیش کی تھی اس میں ایک کے ہندسے کے ساتھ 100 صفر لگتے ہیں۔
اس نام کی وجہ یہی سمجھتی جاتی ہے کہ وہ اپنے سرچ انجن کو اسی ہندسے تک مشہور کرنا چاہتے تھے تاہم جب وہ ڈومین لینے کے لیے گئے تو لیری پیج نے غلطی سے کاغذ پر گوگول کے بجائے گوگل لکھ دیا۔
اگرچہ جلد ہی اس کا احساس ہو گیا تاہم دونوں نے اسی نام کے ساتھ آگے جانے کا فیصلہ کیا مگر انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ٹائپو کے نتیجے میں بننے والا لفظ دنیا کا سب سے مشہور برانڈ بن جائے گا اور آج انٹرنیٹ پر کچھ تلاش کرنے کو ’گوگلنگ‘ کہا جاتا ہے۔
چار ستمبر 1998 کو کمپنی کا باقاعدہ آغاز ہوا، جس میں ایمیزون کے بانی جیف بیزوس سمیت دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کی۔ 

گیراج سے سب کی جیب تک

 گوگل کا پہلا دفتر سوسان کے علاقے کے ایک گیراج میں قائم ہوا تھا اور یہی وہ کمپنی تھی جس نے آگے چل کر 2006 میں یوٹیوب جیسے پلیٹ فارم کو ایک کروڑ 65 لاکھ ڈالر میں خریدا۔

1998 میں گوگل کا پہلا دفتر ایک گیراج میں بنایا گیا تھا (فوٹو: فارچون ڈاٹ کام)

سنہ 2002 میں ایڈورڈز کی اشتہاری سروس شروع ہوئی، جو بعدازاں پلیٹ فارم کے لیے بھاری کمائی کا ذریعہ بنی اور سالانہ 100 ارب سے زائد کمایا جا رہا ہے۔
بعدازاں پلیٹ فارم نے ’گوگل شیٹس، گوگل ڈاکس اور گوگل سلائیڈز‘ سروسز شروع کیں جو کہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے آئیڈیے کا آغاز تھا۔
2005 میں گوگل پہلی بار اینڈرائڈ سسٹم سامنے لایا اور اسی کی بنیاد پر 2008 میں پہلا اینڈرائڈ فون سامنے آیا اور آج بھی موبائل فونز کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ گوگل کا استعمال ہوتا ہے۔
اس کے کچھ عرصے بعد کمپنی نے گوگل کروم متعارف کروایا جو آج بھی دنیا کا مشہور براؤزر ہے۔
 اس کے بعد کروم او ایس لانچ کیا گیا جو خصوصی طور پر لیپ ٹاپس کے لیے تھا اور  کچھ عرصہ بعد کروم بُک پکسل کو لانچ کیا گیا۔

گوگل اپنے سمارٹ فونز بھی لانچ کر چکا ہے (فوٹو: وائرڈ ڈاٹ کام)

 اسی طرح بعدازاں گوگل کی جانب سے پکسل کے نام سے موبائل فون متعارف کرائے گئے اور بڑی تعداد میں دنیا بھر میں استعمال ہو رہے ہیں۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب لانے والا یہ نام اور پلیٹ فارم اب بھی متحرک ہے اور آنے والے وقت میں دنیا کو مزید حیران کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
آج کل سندر پچائی نامی ایک انڈین شہری گوگل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں۔

خفہ نہ شے

رہ گئی بات پشتو والے گوگل کی، تو وہ یقیناً دل کو ہی کہا جاتا ہے، مگر اس کا انٹرنیٹ والے گوگل سے کوئی تعلق نہیں نکلتا، اس لیے پشتون بھائیوں سے فقط اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ 'خفہ نہ شے‘

شیئر: