ایرانی ملاؤں کی گیدڑ بھبکیاں
6جولائی 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین
ہنگامہ خیز ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد سے ایرانی حکمرانوں کا لہجہ دن بہ دن تیز سے تیز تر اور سخت سے سخت تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ مئی کے مہینے سے ایرانی حکمرانوں کی فضول پالیسیوں کا شور بڑھتا جارہا ہے۔ ایرانی ملاؤں کی گیدڑبھبکیاں چل رہی ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے آبنائے ہرمز بند کرنے اور ایرانی تیل کی برآمد امریکہ کی طرف سے روکے جانے پر دنیا بھر کو تیل کی سپلائی سے محروم کرنے کی دھمکیاں بھی اسی کا حصہ ہیں۔
ایرانی دھمکیوں کے جواب میں امریکہ نے جمعرات کو انتباہ دیا کہ وہ اور اس کے اتحادی خطے کو امن فراہم کرینگے ۔ آبنائے ہرمز کے راستے آزاد تجارت کو رواں دواں رکھنے اور جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔ امریکہ کا یہ رد عمل فوری اور براہ راست تھا۔ اس نے ایرانی ملاؤں کے منہ پر زبردست طمانچہ رسید کردیااور ایران کو تباہی کے دہانے پر لے جاکر کھڑا کردیا۔ ایران پر یہ ضرب ایسے ماحول میں لگی ہے جبکہ وہ اقتصادی و سیاسی پسماندگی، سماجی و تکنیکی انحطاط کے باعث مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ یہ سب کچھ ایران کا اپنا کیا ہوا ہے جس نے ایرانی عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ۔ تعمیر و ترقی کے عمل کو معطل کیا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایران گیدڑبھبکیاں نافذ کرنے اور اشتعال انگیز دھمکیوں کا خمیازہ بھگتنے کی پوزیشن میں ہے؟ منظر نامہ بتا رہا ہے کہ امریکہ کے فوری اور فیصلہ کن رد عمل کے بعد روبہ زوال ایرانی نظام کا قد اتنا بڑا نہیں کہ وہ مذکورہ دھمکیاں نافذ کرسکے اور دھمکیوں پر آنے والا رد عمل جھیل سکے۔