Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کے دہرے معیار

سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین
  ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے ساتھ معرکوں کے دوران جان سے ہاتھ دھونے والے یمنی بچوں کی بابت اقوام متحدہ کی رپورٹ اقوام متحدہ کے دہرے معیار اور تضادات کی نئی دستاویز کے سوا کچھ بھی نہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دستخط سے جاری ہونے والی رپورٹ کئی مغالطہ آمیزیوںپر مشتمل ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والوں نے حوثیوں کی تنظیموں سے حاصل شدہ غلط معلومات پر انحصا ر کیا ہے۔
ایسے وقت میں جبکہ حوثی باغی جنگ کا دورانیہ بڑھانے کیلئے بچوں کو جنگ کے دوزخ میں دھکا دینے کی ضد پکڑے ہوئے ہیں، ایسے وقت میں جبکہ غیر نتیجہ خیز جنگ کے شعلے بھڑکا کر یمن کے مستقبل کو داﺅ پر لگانے کی ہٹ دھرمی پر کمر بستہ ہیں، ایسی صورت میں بچوں کے حال و مستقبل سے کھیلنے کا ذمہ دار حوثیوں کے سوا کسی بھی فریق کو کیونکر ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
اقوم متحدہ کی رپورٹ زمینی حقائق کے سراسر منافی ہے۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے فیصلوں کی تعمیل میں یمن کی آئینی حکومت کا دفاع کرنے والے عرب اتحادیوں کے عظیم الشان کردار کو یکسر نظرآنداز کردیا گیا۔ رپور ٹ میں عرب اتحاد کی انسانیت نواز خدمات کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا۔ زمینی حقائق شاہد ہیں کہ عرب اتحاد نے نہ صرف یہ کہ آئینی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کے یمنی باشندو ں کے دکھ درد کو دور کرنے کا اہتمام کیابلکہ انہوں نے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سکونت پذیر یمنی متاثرین کی طرف دست تعاون بڑھایا۔ اس سے قبل خود اقوام متحدہ اسکی شہادت دے چکی ہے۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کرکے تسلیم کیا تھا کہ حوثی باغی یمنی بچوں کو جنگ میں حصہ لینے پر مجبور کررہے ہیں اور جس خاندان کے لوگ اسکی مزاحمت کرتے ہیں ان سے ایک لاکھ ریال تاوان طلب کرلیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس نسانی حقوق تنظیمو ں کی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ حوثیوں نے 10ہزار بچوں کو فوجی تربیت دی جو یہ بین الاقوامی روایات اور دستاویزات کے سراسر منافی عمل ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: