پاکستان کی تاریخ میں 6جولائی 2018ءکا دن انتہائی اہمیت کا حامل رہیگا۔ یہی وہ دن ہے جب ایک بڑی شخصیت اور اسکے خاندان کے دیگر افراد کو انتہائی طاقتور ہونے کے باوجود سزا سنائی گئی ۔ یہ دن ملک کی سیاسی تاریخ میں اہم سنگ میل بھی ثابت ہوگا جو مستقبل کے رہنماﺅںکیلئے اشارہ ہے کہ اگر انہوں نے بھی اسی طرح کے کام کئے تو یہ سزا انکے” نصیب“ میں بھی آسکتی ہے۔
6جولائی اس حوالے سے بھی یادگار رہیگی کہ اس تاریخ کو ایک نئی کارروائی کا آغاز ہوا جس میںسابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کو گرفتار کرنے کے بعد ایف آئی اے نے گزشتہ دنوںا ن کا ریمانڈ لے لیا ہے۔گزشتہ کئی برسوں سے آئی ایم ایف سے قرضہ لیکر ملکی خزانہ بھرنے کو حکومتیں اپنی کامیابی بتا رہی تھیں ۔ملکی خزانہ بڑھنے کے بجائے لیڈران ”اپنے اثاثے“ بڑھا رہے تھے جس سے ملک او ر عوام کو نقصان پہنچ رہا تھا۔ موجودہ کارروائی سے اب امید ہوچلی ہے کہ ملک سے کرپشن کا جڑ سے خاتمہ ہوجائیگا اور آنے والی قیادت اپنے تئیں ایمانداری کا مظاہرہ کریگی۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آنے والی اور موجودہ قائم مقام حکومت ایون فیلڈ اور سابقہ حکومت کے لیڈران کے اثاثے حاصل کرنے میں کامیاب ہوپائیگی؟ ماضی میں بھی سرے محل اور سابق صدر زرداری کے مختلف کیسوں میں کامیابی کے جو دعوے کئے گئے اور سوئس بینکوں سے رقم کی واپسی کیلئے خطوط تک لکھے گئے اور ملکی خزانے کا اس حوالے سے بے تحاشہ استعمال بھی ہوا مگر ایک دھیلا بھی ملکی خزانے کو” نصیب“ نہ ہوسکا۔اگر اس مرتبہ ایسا ہوگیا تو یہ ”کرشمہ“ ہی ہوگاکیونکہ ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ جمعہ6جولائی کو احتساب عدالت کافیصلہ پاکستان کے مستقبل کو کس حد تک ”فائدہ“ پہنچائےگا یا یہ بھی دوسرے فیصلوں کی طرح صرف ایک فیصلہ ہی رہ جائیگا۔