لندن .... خیر و خیرات کا جذبہ ہر اچھے انسان میں موجود رہتا ہے مگر سائنسدانوں نے اس حوالے سے سروے کرنے کے بعد جو تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امیر افراد کو دوسروں کی فکر کم ہی ہوتی ہے کیونکہ دولت کی ریل پیل سے انسان کم ظرف ہوجاتا ہے جبکہ کم یافت والے افراد جو خود بھی بمشکل اپنی ضروریات پوری کر پاتے ہیں زیادہ وسیع دل ا ور کھلا ہاتھ رکھتے ہیں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ سروے سے پتہ چلا کہ دولت مند افراد اپنی دولت کے نشے میں اتنے مست اور مگن رہتے ہیں کہ انہیں آس پاس کے لوگوں کی کوئی فکر نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ انکے مسائل معلوم کرناچاہتے ہیں جبکہ نسبتاً کم آمدنی والے افراد دوسروں کی مدد کیلئے ہر ممکن حد تک جاتے ہیں۔ سروے سے پتہ چلا کہ سب سے زیادہ فراخدل افراد وہی ہوتے ہیں جن کے ہاتھ سب سے کم رہتے ہیں۔ یہ تحقیقی رپورٹ کوئنز میری کے سائنسدانوں نے مرتب کی ہے اور کہا ہے کہ سروے کے نتیجے میں جو حقیقت سامنے آئی ہے وہ عصری عمرانیات کا آئینہ ہے اور اس سے معاشرے کے حالات اور دوسروں کی مدد کے جذبے کا پیمانہ تیار کیا جاسکتا ہے۔