انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی سیاسی اتحادی امیت شاہ نے کہاہے ’ آئندہ ریاستی انتخابات میں اگر ان کی پارٹی کامیاب ہوئی تو نئی دہلی سے’غیر قانونی‘ تارکین کو بےدخل کر دیں گے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ نے عہد کیا ہے’ اگلے ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کامیابی کی صورت میں بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی تارکین’دو سال کے اندر‘ نکالیں گے۔
مزید پڑھیں
-
شراب پالیسی کیس، نئی دہلی کے وزیراعلٰی اروند کیجریوال گرفتار
Node ID: 845866
-
-
امیت شاہ نے گذشتہ روز اتوار کو ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو بتایا ’ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا مہاجرین کو موجودہ حکومت پناہ دے رہی ہے۔‘ انہوں نے عوام سے کہا ’حکومت بدلیں تاکہ دہلی کو تمام غیر قانونی افراد سے نجات دلائی جا سکے۔
مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ انڈیا کا ہزاروں کلومیٹر طویل غیر محفوظ سرحدی علاقہ ہے اور ہمسایہ ملک سے غیر قانونی ہجرت دہائیوں سے حساس سیاسی مسئلہ ہے۔
دہلی میں غیر قانونی مقیم بنگلہ دیشیوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم گذشتہ چند دہائیوں میں انڈیا کی مختلف ریاستوں سے لاکھوں افراد روزگار کی تلاش میں دارالحکومت کا رخ کرتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ نریندر مودی اور امیت شاہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی پر ناقدین الزام لگاتے ہیں کہ بی جے پی اس مسئلے کو مسلمانوں کے خلاف خفیہ پیغام کے طور پر استعمال کرتی ہے تاکہ الیکشن کے دوران ہندو قوم پرست حمایت کو مضبوط رکھے۔

انڈیا کے دارالحکومت اور میگا سٹی دہلی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے اور وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) یہاں 2013 سے حکومت کر رہی ہے۔
اروند کیجریوال نے ایک دہائی قبل دہلی سے بدعنوانی کے خاتمے کا علم اٹھا تھااور ان کی بے پناہ مقبولیت نے انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کٹر حریف کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
دہلی میں بسنے والے لاکھوں غریب خاندانوں کے لیے ان کی حکومت کی جانب سے پانی اور بجلی کی سبسڈیز نے کیجریوال کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا۔

کیجریوال کو متعدد الزامات کے باعث گزشتہ سال کئی مہینے جیل میں گزارنا پڑے، کیجریوال اور ان کی پارٹی کے کئی دیگر رہنما بھی الزامات کی زد میں آئے،ان پر الزام عائد کیا گیا پارٹی نے شراب کے لائسنس کے بدلے رشوت لی تھی۔
دوسری جانب کیجریوال نے بدعنوانی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان الزامات کو مودی حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام قرار دیا اور گزشتہ سال وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
