Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی سے ’غیر قانونی‘ تارکین وطن کو نکالنے کا امیت شاہ کا عہد

دہلی میں ریاستی انتخابات 5 فروری کو ہو رہے ہیں، نتائج 8 فروری کو آئیں گے۔ فائل فوٹو اے پی
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی سیاسی اتحادی امیت شاہ  نے کہاہے ’ آئندہ ریاستی انتخابات میں اگر ان کی پارٹی کامیاب ہوئی تو نئی دہلی سے’غیر قانونی‘ تارکین کو بےدخل کر دیں گے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ نے عہد کیا ہے’ اگلے ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات میں ان کی پارٹی کی کامیابی کی صورت میں بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی تارکین’دو سال کے اندر‘  نکالیں گے۔
امیت شاہ نے گذشتہ روز اتوار کو ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو بتایا ’ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا مہاجرین کو موجودہ حکومت پناہ دے رہی ہے۔‘ انہوں نے عوام سے کہا ’حکومت بدلیں تاکہ دہلی کو تمام غیر قانونی افراد سے نجات دلائی جا سکے۔
مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ انڈیا کا ہزاروں کلومیٹر طویل غیر محفوظ سرحدی علاقہ ہے اور ہمسایہ ملک سے غیر قانونی ہجرت دہائیوں سے حساس سیاسی مسئلہ ہے۔ 
دہلی میں غیر قانونی مقیم بنگلہ دیشیوں کی تعداد  کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم گذشتہ چند دہائیوں میں انڈیا کی مختلف ریاستوں سے لاکھوں افراد روزگار کی تلاش میں دارالحکومت کا رخ کرتے ہیں۔ 
بتایا جاتا ہے کہ نریندر مودی اور امیت شاہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی پر ناقدین الزام لگاتے ہیں کہ بی جے پی اس مسئلے کو مسلمانوں کے خلاف خفیہ پیغام کے طور پر استعمال کرتی ہے تاکہ الیکشن کے دوران ہندو قوم پرست حمایت کو مضبوط رکھے۔

ہمسائیہ ملک سے غیر قانونی ہجرت دہائیوں سے سیاسی مسئلہ ہے۔  فوٹو پی ٹی آئی

انڈیا کے دارالحکومت اور میگا سٹی دہلی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے اور وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) یہاں 2013 سے حکومت کر رہی ہے۔ 
اروند کیجریوال نے ایک دہائی قبل دہلی سے بدعنوانی کے خاتمے کا علم اٹھا تھااور ان کی بے پناہ مقبولیت نے  انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کٹر حریف کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
دہلی میں بسنے والے لاکھوں غریب خاندانوں کے لیے ان کی حکومت کی جانب سے پانی اور بجلی کی سبسڈیز نے کیجریوال کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا۔

بنگلہ دیش سے آنے والےغیر قانونی تارکین وطن کو نکالیں گے۔ فوٹو پی ٹی آئی

کیجریوال کو متعدد الزامات کے باعث گزشتہ سال کئی مہینے جیل میں گزارنا پڑے، کیجریوال اور ان کی پارٹی کے کئی دیگر رہنما بھی الزامات کی زد میں آئے،ان پر الزام عائد کیا گیا  پارٹی نے شراب کے لائسنس کے بدلے رشوت لی تھی۔
دوسری جانب کیجریوال نے بدعنوانی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان الزامات کو مودی حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام قرار دیا اور گزشتہ سال وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

 کیجریوال کی عام آدمی پارٹی 2013 سے دہلی میں حکومت کر رہی ہے۔ فوٹو روئٹرز

اُدھر اروند کیجریوال نے دہلی کی عوام سے وعدہ کیا ہے اگر ان کی پارٹی دوبارہ منتخب ہوئی تو وہ  وزارت اعلیٰ کے عہدے پر ایک بار پھر واپس آئیں گے۔
دہلی میں ریاستی انتخابات 5 فروری کو ہو رہے ہیں جس کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی نے کیجریوال کی پارٹی کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے بھرپور مہم چلا رکھی ہے، انتخابی نتائج کا اعلان 8 فروری کو کیا جائے گا۔
 

 

شیئر: