ریاض..... مملکت کی تاریخ میں پہلی بار 12 سعودی خواتین کو ادارہ وثیقہ نویسی (کتابة عدل) میں تعینات کر دیاگیا۔ وزارت انصاف نے انہیں وثیقہ نویس کے طور پر کام کی اجازت دے دی۔ خواتین کو وہی حقوق و اختیارات حاصل ہونگے جو وثیقہ نویس مردوں کو ملے ہوئے ہیں۔ وزارت انصاف نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ وثیقہ نویس خواتین مختار نامے (وکالات) جاری کرنے اور منسوخ کرنے کی مجاز ہیں۔ وہ کمپنیوں کے قیام کی دستاویزات کی توثیق بھی کرسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں انہیں غیر منقولہ جائدادوں کی کاغذی کارروائی کا بھی اختیار ہوگا۔ وثیقہ نویس خواتین و حضرات صبح و شام کے وقت پورے ہفتے کام کریں گے۔ ان سب کیلئے مکمل آن لائن نظام الاوقات جاری ہوچکا ہے۔ سعودی وکیل خاتون سارہ عبداللہ باقتادہ نے بتایا کہ انہیں بھی وثیقہ نویس کا اجازت نامہ مل گیا ہے اس سے وکیل خواتین کا دائرہ کار وسیع ہوا ہے ۔ بعض خواتین صحت مسائل کے باعث وثیقہ نویسی کے ادارہ جانے میں زحمت محسوس کرتی تھیں اب ان کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ الشرق الاوسط کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ و ثیقہ نویس خواتین کو ادارہ کے دفاتر جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وثیقہ کے طلبگار ان سے رجوع کرسکیں گے۔