اقوام متحدہ نے پاکستان میں دیہی خواتین کی حیثیت کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے بعد پاکستانیوں نے دیہی خواتین کو اپنے ٹرینڈ کا موضوع بنایا ہے۔
نور الہدیٰ ٹویٹ کرتی ہیں: زرعی شعبے میں کام کرنے والی خواتین عظیم ہیں۔ انکے کام کا اعتراف کرنا چاہئے، انکی مدد کرنی چاہئے اور انکی سخت محنت کا بدل ملنا چاہئے۔
افشاں یونس لکھتی ہیں :دیہی خواتین مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ 33فیصد جذباتی تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ 27کے ساتھ جسمانی زیادتی کی جاتی ہے۔ یقین کیجئے کہ اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
لاریب طلعت ٹویٹ کرتی ہیں: دیہی خواتین جو کام کرتی ہیں اتنا کام کرانے کیلئے 683.3بلین روپے دینا پڑیں ۔
ماہ رخ کہتی ہیں: پاکستان کے بعض دیہی علاقوں میں خواتین مردوں سے زیادہ کھیتوں میں کام کرتی ہیں۔ انہیں بہت کم محنتانہ ملتا ہے۔ اسکے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی بھگتنا پڑتے ہیں۔
نبیہہ لطیف ٹویٹ کرتی ہیں : ان خواتین کو بھی ہماری ہی طرح کے مواقع اور حقوق ملنا چاہئیں۔
سدرہ ہمایوں کا ٹویٹ ہے : اگر ہم صنفی امتیاز ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تو دیہی خواتین کو بھی اسکے ثمرات ملیں گے۔
شاد بیگم تحریر کرتی ہیں :بہت سے دیہی علاقوں میں خواتین کوسہولتیں نہیں۔
احمد ظفر کا کہناہے : دیہی خواتین کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے تعلیم ضروری ہے۔