منتخب ہونے والی پارٹی اگر ملک اور اس کے عوام سے مخلص اور سنجیدہ ہوگی تو وہ ان مراحل کو بآسانی کنٹرول کرلے گی اور جلد ہی کامیابیاں ملنا شروع ہوجائیں گی
زبیر پٹیل۔ جدہ
گزشتہ ایک ماہ سے پاکستانی روپے کی قدر میںمسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ یہ کمی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ملک میں بدھ کو انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس وقت تمام جماعتیں عوام سے معیشت اور مہنگائی کو قابو کرنے کے وعدے کررہی ہیں۔ان انتخابات میں کامیاب ہونےوالی جماعت کیلئے سب سے بڑا ہدف معیشت کو قابو کرنا اور مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنا ہوگا ۔اگر یہ جن پہلے ہی دن جیتنے والی پارٹی پر حاوی ہوگیا تو وہ 5سال تک اسکے سحر سے باہر نہیں آسکے گی اور یوں اسے شکست اورملکی حالات دگرگوں ہوتے جائیں گے۔
پاکستانی معیشت اس وقت اُس راہ پر جاچکی ہے جہاں سے اسے درست ٹریک پر لانا نئی حکومت کا اصل امتحان ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔منتخب ہونے والی پارٹی اگر ملک اور اس کے عوام سے مخلص اور سنجیدہ ہوگی تو وہ ان مراحل کو بآسانی کنٹرول کرلے گی اور جلد ہی کامیابیاں ملنا شروع ہوجائیں گی لیکن اگر وہ ماضی کی حکومتوں کی طرح اپنا ”بینک بیلنس“ بڑھانے کا عمل جاری رکھے تو یہ عوام ، ملک اور منتخب ہونے والی پارٹی کیلئے تکلیف دہ ہوگا۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ منتخب ہونے والی پارٹی نہایت پرسکون انداز میں مہنگائی کے جن کو دوبارہ بوتل میں بند کرنے کی تیاریاں کرے اور یہ کام اتنا مشکل نہیں جتنا لگ رہا ہے۔ اس سلسلے میں مزید ٹیکس لگانے کی بھی ضرورت نہیں صرف ایک ہی چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے ”ایمانداری“ ۔اگر منتخب ہونے والی جماعت اپنے شاہی اخراجات پر کنٹرول کرلے تو اس طرح ایک روایت بنے گی اور عوام میں اس پارٹی کی مقبولیت کا گراف بھی بڑھے گا۔ ہمارے یہاں اب تک یہی ہوتا آیا ہے کہ سادگی کا درس تو دیا جاتا ہے مگر درس دینے والے خود پر اسے لاگو نہیں کرتے جو مسئلے کی اصل جڑ ہے اوریہیں سے کرپشن کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ہمیں اسوقت سادگی اور سادہ زندگی گزارنے کی اشد ضرورت ہے اور یہی ہمارے تمام مسائل کا حل بھی ہے۔