Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کو روکنے کیلئے ہمیں قربانیاں دینی ہوں گی، خالد بن سلمان

ریاض..... امریکہ میں متعین سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ توسیع پسندانہ منصوبوں سے ایران کو روکنے کیلئے ہمیں قربانیاں دینی ہوں گی۔ غلبہ پسند طاقتوں کو راضی کرنے کی نہیں بلکہ ان سے ٹکر لینے کی ضرورت ہے۔ تاریخ نے ہمیں یہی سکھایا ہے کہ توسیع پسندانہ نظریات رکھنے والے ممالک کے ساتھ عزم اور حوصلے سے نمٹا جاتا ہے۔ طویل المیعاد عدم استحکام ،تباہ کاری اور کشمکشوں سے بچنے کیلئے مختلف وسائل اور ذرائع استعمال کر کے توسیع پسندانہ طاقتوں کے سامنے مضبوط دیوار بنانا لازم ہے۔ انہوں نے الشرق الاوسط میں تجزیاتی مضمون تحریر کر کے واضح کیا کہ ہمارا نصب العین عرب اقوام و ممالک کا استحکام وخوشحالی ہے جبکہ ایران کا مشن ملیشیاﺅں ، فرقہ واریت اور سیاسی قتل کے ذریعے عرب ممالک کے حال و مستقبل کو تہ و بالا کرنا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ 1978ءکے دوران ایران خطے کی بڑی اقتصادی طاقت تھا۔ ایران کا اقتصادی ڈھانچہ اسے عالمی منڈی میں مسابقت کا اہل بنا رہا تھا۔ اس وقت ہمارا ملک تعمیر و ترقی کی شروعات کر رہا تھا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ایرانی افراط زر، بے روزگاری اور کرنسی کی قدر میں تباہ کن کمی جیسے مسائل سے دوچار ہیں جبکہ سعودی عرب G-20میں کھڑا ہے او رسعودیوں کی مزید خوشحالی اور پائیدار ترقی کے حوالے سے مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ خالد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب ایران کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرتا۔ ہمیں ایران سے عرب ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت ، انارکی اور تباہ کاری کی اسکیموں اور توسیع پسندانہ منصوبوں سے مشکل ہو رہی ہے۔ سعودی عرب ایران کے ان عزائم کے خلاف ہے اور عرب ممالک کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام متمدن اور مہذب ہیں۔ انہیں بہتر مستقبل اور شاندار زندگی گزارنے کے خواب دیکھنے کا حق ہے۔ ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر دستخط کے بعد سے لے کر تاحال اپنے یہاں کوئی بھی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہمارے حالات پہلی عالمی جنگ جیسے ہیں۔ اگر 8 عشرے قبل مغربی دنیا نازی ازم کے علمبردار جرمنی کو راضی کرنے کے چکر میں نہ پڑتی تو مغرب کو نئی جنگ کی صورت میں تباہ کاری کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ 
 
 

شیئر: