27جولائی 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار البلاد کا اداریہ نذر قارئین ہے
ایرانی عمامہ پوش اپنی پے درپے اندرونی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے بروبحر میں آگ لگانے لگے ہیں۔ وہ اس مقصد کیلئے یمن میں موجود دہشتگرد حوثیوں سے کام لے رہے ہیں۔ حوثی بحر احمر میں عالمی جہاز رانی کو خطرات سے دوچار کرنے لگے ہیں۔ یمن کے حوثی وہی طرز اپنا رہے ہیں جو ان کے ایرانی آقاؤں کے حوالے سے معروف و مشہور ہے۔ایران نے آبنائے ہرمز اور خلیج عربی میں جہاز رانی کو معطل کرنے کی دھمکیوں پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ انہوں نے 2روز قبل سعودی عرب کے آئل ٹینکر پرحملہ بھی کرایا جسے ناکام بنا دیا گیا۔ یہ حملہ اس بات کی علامت ہے کہ ایران اور اس کے دہشتگرد گروہ خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔ اس حملے نے اس امر کی اہمیت کو اجاگر کردیا کہ ایرانیوں اور ان کے دم چھلا حوثیوں کو لگام لگانا کس قدر ضروری ہوگیا ہے۔ اس حملے نے اس رجحان کو تقویت پہنچائی جس کے تحت الحدیدہ بندرگارہ کو حوثیوں کے قبضے سے آزاد کرانے پر زور دیا جاتا رہا ہے کیونکہ حوثی باب المندب آبنائے کے راستے عالمی جہاز رانی کو معطل کرنے کیلئے الحدیدہ بندرگاہ ہی استعمال کررہے ہیں۔ اس واقعہ نے پوری دنیا کو یہ احساس دلا دیا کہ حوثی یمن کی تمام بندرگاہوں کیلئے خطرہ ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آخری حملے سے سعودی عرب کے ایک آئل ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا تاہم اس سے اس ضرورت کا احساس بہت زیادہ بڑھ گیا کہ ایران کا احتساب اشد ضروری ہے اور حوثی باغیوں کے ساتھ لاپروائی کسی طرح بھی درست نہیں کیونکہ یہ الحدیدہ بندرگاہ کو استعمال کرکے عالمی جہاز رانی کو حقیقی خطرہ پیدا کررہے ہیں۔
یہ سب کچھ ایسے وقت ہورہا ہے جبکہ سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد برائے یمن کی حمایت یافتہ یمن کی سرکاری فوج الحدیدہ بندرگاہ کو حوثیوں کے تسلط سے آزاد کرانے کیلئے زبردست جدوجہد کررہی ہے۔ یمن کی سرکاری فوج کا ماننا ہے کہ الحدیدہ کی آزادی سے یمن کا پورا ساحل محفوظ ہونا شروع ہوجائیگا۔ باب المندب تک کا علاقہ حوثیوں کے تسلط سے نکل جانے پر خطرات سے آزاد ہوجائیگا۔حوثی باب المندب کے پتے کو عالمی برادری پر دباؤ اور دہشتگردانہ حملوں کی دھمکیاں پوری کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔