Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری نے 6 ہزار کا اونٹ خرید کر 40 لاکھ ریال میں کیسے فروخت کیا؟

غیرمتوقعہ نفع نے سعودی شہری کو قرضوں سے نجات دلا دی (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی عرب میں اونٹ نے صحرا نورد کی زندگی بدل دی۔ سعودی شہری یاسر الدوسری 6 ہزار کا اونٹ خریدا جو بعد میں 40 لاکھ ریال میں فروخت کردیا۔
غیرمتوقعہ نفع نے سعودی شہری کو قرضوں سے نجات دلا دی اور اس نے اپنے لیے مکان بھی خرید لیا۔
المرصد نیوز کے مطابق صحرا میں زندگی گزارنے والے یاسر الدوسری کا کہنا تھا ’مالی حالت خراب تھی۔ ذاتی گھر تھا اور نہ کاروبار، آبا اجداد اونٹ پالا کرتے اور اس کے دودھ پر گزارا کرتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا ’ایک دن حفرالباطن کی اونٹ منڈی سے ایک بروکر نے واٹس اپ پر اونٹ کے بچے کی تصویر بھیجی جو فروخت کے لیے آیا تھا۔ تصویر دیکھ کر اسے خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔‘
اونٹ کے بچے کی قیمت چار ہزار تھی جبکہ دو ہزار کمیشن کے طور پر بروکر کو دیے اس طرح اونٹ 6 ہزار میں پڑ گیا۔
 اونٹ وادی الدواسر سے میرے علاقے الخرج میں پہنچا دیا گیا۔ اونٹ کو دیکھ میرے دل میں خیال آتا تھا کہ اس سے ضرور مجھے منافع ہو گا۔ دوماہ بعد اونٹوں کا ایک بیوپاری آیا جس نے مجھ سے اونٹ کا وہی بچہ خریدنے کی خواہش ظاہر کی اور 10 ہزار ریال میں سودا ہوگیا۔
الدوسری کے مطابق قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ میں چار ہزار کے منافع پر کوئی زیادہ خوش نہیں تھا۔ اونٹ فروخت کرنے کے دوسرے دن وہی شخص جس نے 10 ہزار میں خریدا تھا آیا اور اس نے کہا کہ اچانک رقم کی ضرورت پڑ گئی ہے اس لیے جو سودا کیا تھا اسےمنسوخ کردوں۔ اس نے اونٹ واپس کیا اورمیں نے دس ہزار اسے ادا کردیے۔
سعودی شہری نے بتایا’ الصیاھد میں فیسٹول لگا تھا، وہاں اونٹ کے اس بچے کو جو اب کافی بڑا ہو گیا تھا لے گیا جہاں اس کی قیمت 5 لاکھ لگی مگرمیں نے فروخت نہیں کیا۔‘
’ اتنی قیمت لگنے پر مجھے احساس ہوا کہ اس اونٹ میں ضرور کوئی خاص بات ہے، یہی سوچ کرمیں نے اس کی نسل معلوم کرنے کے لیے ڈی این اے کے لیے خون کا نمونہ دیا اور کہا کہ اسے’ حاکم بن قریع‘ کی نسل سے میچ کریں جب اس کا نتیجہ آیا تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی کہ میرا اندازہ درست ثابت ہوا۔‘
اب میرے پاس اس کے نسل کا سرٹیفیکٹ بھی موجود تھا جس کے بعد اس کی قیمت کا تعین کرنا آسان ہو گیا جب دوسرے سیزن میں الصیاھد فیسٹول لگا تو اپنے اس اونٹ کو لے گیا جو اب سند یافتہ تھا جسے دیکھ کر ایک تاجر نے 10 لاکھ ریال کی قیمت لگائی مگرمیں نے دینے سے انکار کردیا۔
دوسرے تاجر نے 20 لاکھ قیمت لگائی ایک اور شخص نے 40 لاکھ قیمت لگائی جس پر میں نے وہ اونٹ فروخت کردیا۔

شیئر: