Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مطلقہ کو زرتلافی دلایا جائے، وزارت انصاف سے خواتین ارکان شوریٰ کا مطالبہ

ریاض.....سعودی مجلس شوریٰ کی ارکان خواتین ڈاکٹر اقبال درندری، ڈاکٹر سلطانہ البدیوی اور ڈاکٹر احلام الحکمی نے سعودی وزارت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ مطلقہ خاتون کو زرتلافی دلایا جائے۔ انہوں نے یہ سفارش 1438 ھ مالی سال کی بابت وزارت انصاف کی اس رپورٹ کی خواندگی کے بعد پیش کی ہے جس پر ارکان شوریٰ عید الاضحی کی تعطیلات کے بعد بحث کریں گے۔ شوریٰ کی رکن خواتین نے وزارت انصاف کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ مطلقہ خاتون طلاق سے قبل اپنے شوہر اور اپنے خاندان کی صلاح و فلاح کیلئے غیر معمولی قربانیاں دیتی ہے علاوہ ازیں شوہر کو حکومت سے خاندان کے نام پر مختلف سہولتیں ملتی ہیں جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد اسے پنشن بھی حاصل ہوتی ہے۔ خاندان کی دیکھ بھال اور اسے بنانے سنوارنے میں خواتین جان کی بازی لگا دیتی ہیں۔ آخر میں طلاق ملنے پر ان کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آتا۔ اس صورتحال کا تدارک ضروری ہے۔ ارکان خواتین نے زرتلافی کا ضابطہ مقرر کرانے کیلئے 5 دلائل پیش کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین گھر کو بنانے سنوارنے میں اپنے خاوند کی مالی مدد بھی کرتی ہیں اور دن رات مشقت کرکے خاندان کا مالی معیار بہتر بنانے میں حصہ لیتی ہیں۔ خواتین یہ سب کچھ کرتے ہوئے شوہروں کو اپنی قربانی جتاتی بھی نہیں۔ آخر میں شوہر اسے طلاق دے کر کسی اور سے شادی کرلیتا ہے اور مطلقہ کو انصاف دلانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ دوسری دلیل ارکان خواتین نے یہ دی کہ خاوند مکان کیلئے پلاٹ یا آسان شرائط پر قرضہ حکومت سے حاصل کرتا ہے ۔ مختلف تجارتی و صنعتی اسکیموں کیلئے بھی حکومت سے آسان شرائط پر قرضے لیتا رہتا ہے ۔ خواتین کو یہ ساری سہولتیں اس وجہ سے مہیا نہیں ہوتیں کیونکہ وہ شوہر کی زیر کفالت ہوتی ہیں جبکہ شوہر کو مکان یا کاروبار یا فیکٹری کیلئے جو سہولتیں سرکار کی طرف سے دی جاتی ہیں ان میں خاتون کو بھی شامل مانا جاتا ہے۔ طلاق کی صورت میں خاتون کو خالی ہاتھ گھر سے نکلنا پڑتا ہے۔ شوریٰ کی رکن خواتین نے تیسری دلیل یہ دی کہ غیر ملازم خواتین اپنی پوری زندگی گھر اور خاندان میں لگا دیتی ہیں ، بچوں کی تربیت و نشوونما میں دن رات ایک کئے رکھتی ہیں ۔ وہ ایک طرح سے 24 گھنٹے کی ڈیوٹی زندگی بھر دیتی رہتی ہیں تاکہ شوہر یکسو ہوکر ملازمت یا تجارت یا صنعت کے امور انجام دیتا رہے۔ طلاق کی صورت میں خاتون خانہ کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ شوریٰ کی رکن خواتین نے زرتلافی کے حوالے سے چوتھی دلیل یہ دی ہے کہ ترقی یافتہ کئی ممالک طلاق یافتہ خواتین کے مالی حقوق کے حوالے سے واضح قوانین بنائے ہوئے ہیں ان کے بموجب شوہر کی آمدنی اور اور اس کے اثاثوں کا ایک حصہ مطلقہ کو دیا جاتا ہے۔ شوریٰ کی رکن خواتین نے پانچویں دلیل یہ دی کہ وزارت انصاف حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایسے قاعدے ضابطے جاری کرنے کی پابند ہے جو خواتین کو انصاف دلانے کے ضامن ہوں۔ ڈاکٹر اقبال درندری نے وزارت انصاف سے درخواست کی کہ وہ خواتین کیخلاف ہروب، غیر حاضری اور بغاوت کی شکایات کی وصولی بند کردے۔ شوہر حضرات اس قسم کی شکایات خواتین کو جبر و تشدد کا ہدف بنانے کیلئے کرتے ہیں۔ 

شیئر: