حوثیوں کی دہشتگردی سے عالمی تجارت کو خطرہ
سعودی عرب سے شائع ہونے والے ”عکاظ“کا اداریہ نذر قارئین
حوثیوں کی دہشتگردی علاقائی و بین الاقوامی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن گئی۔ خاص طور پر بحر احمر اور آبنائے باب المندب میں جہاز رانی اور عالمی تجارت کی آزادی نیز آئل ٹینکرز کو خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے ثابت کردیا کہ وہ دہشتگرد جرائم پیشہ ملیشیا ہیں۔ حوثیوں نے یمن کے ساحلوں اور علاقائی و بین الاقوامی سمندر میں بھی اپنی پرخطرموجودگی اجاگر کردی۔ انہوں نے پوری دنیا کو پیغام دیدیا کہ عالمی تجارت اور جہاز رانی انکے رحم و کرم پر ہے۔ سعودی کابینہ نے منگل کو نیوم میں منعقدہ اجلاس میں اس امر سے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ الحدیدة بندرگاہ کی مغربی جہات میں عالمی سمندر میں سعودی آئل ٹینکر پر حوثیوں کا دہشتگردانہ حملہ یہ پیغام دے گیا ہے کہ یہ لوگ اور ان کے ہمنوا علاقائی و بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہیں۔ سعودی کابینہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ تیل بردار جہازوں کو لاحق خطرات سے عالمی تجارت اور باب المندب نیز بحر احمر میں جہاز رانی متاثر ہورہی ہے۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ الحدیدة شہر اور اس کی بندرگاہ یمن کی قانونی حکومت کے کنٹرول میں آئے او رالحدیدة کو عالمی تجارت و جہاز رانی کے خلاف دہشتگردانہ حملوں کے استعمال سے روکا جائے۔
عرب اتحاد برائے یمن نے گزشتہ برسوں کے دوران عالمی جہاز رانی کو محفوظ بنانے اور حوثیوں کی دہشتگردی کو روکنے کی مسلسل جدوجہد کی۔ اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ حوثیوں کی دہشتگردی کا نوٹس لے کیونکہ یہ لوگ عالمی امن کو خطرات پیدا کررہے ہیں نیز بین الاقوامی آبی گزر گاہوں میں جہاز رانی کی آزادی اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی پر بضد ہیں۔ اگر حوثیوں کی اس دہشتگردی پر عالمی برادری خاموشی سادھے گی تو اسے عالمی جہازوں کے خلاف مزید حملوں کی تحریک ملے گی۔ اس سے ماحولیاتی المیے جنم لیں گے۔ جن سے نہ صرف یہ کہ یمن اور خطہ بلکہ متعدد ممالک متاثر ہونگے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭